پیمرا کی جانب سے عدالتی کارروائی سے متعلق خبریں نشر کرنے پر عائد پابندی ختم

?️

کراچی: (سچ خبریں) سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی سے متعلق الیکٹرانک میڈیا کو ٹکرز نشر کرنے سے روکنے کی ہدایت کالعدم قرار دے دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے کہا کہ یہ ہدایات غیر قانونی اور پیمرا آرڈیننس 2002 سے متصادم ہیں کیونکہ یہ ہدایات چیئرمین پیمرا اور کونسل آف کمپلینٹس کو دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر کے جاری کی گئی ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ محمد شفیع صدیقی اور جسٹس جواد اکبر سروانہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کہا کہ میڈیا کا مواد کو سب سے پہلے آزادانہ عوامی ریگولیٹری باڈی کونسل آف کمپلینٹس کو دیکھنا چاہیے اور ان کی رائے حاصل کرنے کے بعد پیمرا کو کونسل کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے حتمی فیصلہ کرنا چاہیے۔

مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں یہ ہدایات پیمرا کے ڈائریکٹر جنرل (آپریشنز براڈ کاسٹ میڈیا) نے اتھارٹی کے چیئرمین کی منظوری سے جاری کی تھیں۔

یاد رہے کہ مئی میں پیمرا نے تمام نجی ٹی وی چینلز کو ہدایت جاری کی تھیں کہ کسی بھی زیر سماعت مقدمے کے بارے ایسا کوئی تبصرہ، رائے یا تجاویز سمیت کوئی بھی مواد نشر نہیں کیا جائے گا جس سے عدالت، ٹریبونل وغیرہ کے فیصلے متاثر ہوں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹی وی چینلز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ عدالتی کارروائی کے حوالے سے ٹکرز، شہ سرخیاں نشر کرنے سے گریز کریں اور صرف عدالت کے تحریری احکامات کو رپورٹ کریں۔

درخواست گزار شاہد حسین، دیگر عدالتی رپورٹرز کے علاوہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے اپنے سیکریٹری علاؤالدین خانزادہ کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور پیمرا کی اس طرح کی ہدایات کو مسترد کرنے کی درخواست کی تھی۔

سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ آزاد پبلک ریگولیٹری باڈی کونسل آف کمپلینٹس اور حکومتی ریگولیٹری باڈی پیمرا کی بنیادی ذمہ داری یہ یقینی بنانا ہے کہ میڈیا کا مواد آرٹیکل 19 اور 19 اے کے تحت آئین کے مطابق ہو اور پیمرا آرڈیننس، قواعد و ضوابط اور ضابطہ اخلاق کے تحت معقول پابندیوں پر پورا اترے۔

دو رکنی بینچ نے کہا چونکہ میڈیا کے مواد کو عوامی مقام پر پیش کیا جانا ہے، لہذا یہ سب سے پہلے اور سب سے اہم ہے کہ ایک آزاد عوامی ادارہ جو معاشرے کے ایک وسیع طبقے کی نمائندگی کرتا ہے، میڈیا کے مواد کا جائزہ لے۔

دو رکنی بینچ نے مزید کہا کہ پیمرا کے وکیل یہ ظاہر کرنے سے قاصر رہے ہیں کہ سیکشن 27 کے تحت اتھارٹی کا اختیار شکایت کونسل کی رائے حاصل کرنے اور اس پر غور کرنے پر منحصر نہیں ہے۔

بینچ نے دونوں درخواستوں میں درخواست گزاروں پر 25، 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں وکلا اپنی ذمہ داری نبھانے میں بری طرح ناکام رہے، انہوں نے نہ صرف عدالت کا وقت ضائع کیا بلکہ عدالت کو گمراہ کرنے کی بھی کوشش کی۔

واضح رہے کہ رواں سال مئی میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے زیر سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور علاقائی زبانوں کے تمام ٹی وی چینلز زیر سماعت عدالتی مقدمات کے حوالے سے ٹکرز اور خبریں چلانے سے گریز کریں اور عدالتی تحریری حکمناموں کی خبریں بھی رپورٹ نہ کریں۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت، ٹریبونل میں زیر سماعت مقدمات کے ممکنہ نتیجے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے تبصرے، رائے یا تجاویز و سفارشات پر مببنی کوئی بھی مواد نشر نہ کیا جائے۔

مشہور خبریں۔

عمران خان کی سینئر صحافیوں سے گفتگو

?️ 8 جولائی 2022لاہور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے چیئر مین اورسابق وزیراعظم عمران

سندھ میں پیپلزپارٹی کو تحریک انصاف سے کوئی خطرہ نہیں ہے، ناصر حسین شاہ

?️ 26 دسمبر 2023سکھر: (سچ خبریں) رہنما پیپلزپارٹی ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ

ایران پاکستان تعلقات کسے کھٹکتے ہیں؟

?️ 21 جنوری 2024سچ خبریں: ایران میں پاکستان کی سابق سفیر نے اس بات کی

اربعین مارچ میں کتنے لوگ شریک ہوں گے؟

?️ 19 اگست 2023سچ خبریں: عراقی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ کے ترجمان نے آج پیش گوئی

تل ابیب میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہرہ

?️ 14 مئی 2023سچ خبریں:غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے جنگجوؤں کے حملوں اور

صنعاء القاعدہ اور داعش کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے ہے: یمنی سپریم کونسل کے چیئرمین

?️ 14 اکتوبر 2021سچ خبریں:یمنی سپریم کونسل کے چیئرمین نے یمنی عوام کو 14 اکتوبر

جج کو ہراساں کرنے کا ازخود نوٹس کیس، پولیس افسران کو توہین عدالت کےشوکاز نوٹسز جاری

?️ 20 جون 2024لاہور (سچ خبریں) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی (اے

حکومت نے عمران خان پر الزامات لگانے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کا اعلان کیا ہے

?️ 16 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے