اسلام آباد(سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی کے سربراہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مالی دستاویزات خفیہ رکھنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزار کو اپنے شواہد پر اس کیس کو ثابت کرنا ہوگاکمیشن کو جمع کروائی گئی رپورٹ میں انہوں نے ای سی پی کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا جس میں پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کیس خفیہ رکھنے کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
اسی رپورٹ میں انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ کمیٹی نے درخواست گزار کو پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹس دیکھنے کا موقع دینے سے انکار کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات خفیہ رکھنے کے 9 فروری کو دیے گئے فیصلے کے خلاف شکایت کی سماعت کی اسکروٹنی کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے اعتراض کے سبب دستاویزات درخواست گزار کو فراہم نہیں کی جاسکتیں۔
گزشتہ سماعت میں الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کے سربراہ کو اس حوالے سے رپورٹ جمع کروانے کا کہا تھا کہ کمیشن کے 27 اگست 2020 کو دیے گئے حکم پر عمل کیوں نہیں ہوا جس میں 6 ہفتوں میں اسکروٹنی رپورٹ جمع کروانے کا کہا گیا تھا۔
چانچہ اسکروٹنی کمیٹی کے سربراہ محمد ارشد جو الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لا بھی ہیں انہوں نے ایک 8 صفحات پر مشتمل رپورٹ جمع کروادی جس میں اعتراف کیا گیا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹس حاصل کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد ارشد نے اپنی رپورٹ میں کسی ایسے قانون کا حوالہ نہیں دیا جو درخواست گزار کی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس تک رسائی کو روکتا ہو۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ کرنا کمیشن پر منحصر ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی جمع کروائی گئی دستاویزات کی نقل درخواست گزار کو جمع کروانی چاہیے۔
اسکروٹنی کا عمل مکمل کرنے کی تاخیر کا جواز دیتے ہوئے انہوں نے کمیٹی اراکین کی دیگر سرکاری ذمہ داریوں کا حوالہ دیا جو جانچ پڑتال کے عمل میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیٹی میں کارروائی کا آغاز 4 اپریل 2018 کو ہوا تھا اور درخواست گزار اور ان کے وکیل نے ہر تاریخ پر اصرار کیا کہ پی ٹی آئی کی جمع کروائی گئی ہر دستاویز کی جانچ پڑتال ان کی موجودگی میں ہو۔
اسکروٹی کمیٹی نے درخواست گزار کو دستاویز کی پیروی کرنے کی اجازت دے دی جس کی وجہ سے اسکروٹنی کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہوگیا اور بعض اوقات چند صفحات کا جائزہ لینے میں 2 سے 3 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
اس بارے میں درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسن شاہ کا کہنا تھا کہ وہ ‘جعلی دستاویزات پر مہر لگانے’ کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے، پی ٹی آئی کی دستاویزات تک رسائی کے بغیر درخواست گزار سے کہا گیا کہ وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسکروٹنی کے عمل میں حصہ لیں۔