اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے پنجاب میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے انتخابی افسران بیوروکریسی سے لے لیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے انتخابات کیلئے آر اوز، ڈی آر اوز اور اے آر اوز کی تعیناتی کردی ہے اور یہ تمام تعیناتیاں بیورو کریسی سے کی گئی ہیں۔
پنجاب میں انتخابات کے لیے 36 ڈی آر اوز کی تعیناتی کردی گئی اور اس سلسلے میں ان ڈی آر اوز کے ساتھ ساتھ آر اوز کو بھی بیوروکریسی سے لیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابی عمل کے لیے کے لیے 297 آر اوز اور 594 اے آر اوز کی بھی تعیناتی بھی کردی ہے۔
کمیشن نے خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کے لیے بھی آر او کی تعیناتی کردی ہے اور خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کے لیے سعید گل کی بطور آر او تعیناتی کردی گئی۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے وفد نے چیئرمین عمران خان کی زیر قیادت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ ریٹرننگ افسران بیورو کریسی کے بجائے عدلیہ سے ہونے چاہئیں۔
ذرائع کے مطابق سابق حکمران جماعت نے موجودہ نگراں حکومت کے اثرورسوخ کی نشاندہی کرتے ہوئے بیوروکیریسی کی غیرجانبداری کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عدلیہ سے آر اوز لینے کی کوشش کی تھی لیکن لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملے پر معذرت کر لی۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس بیوروکریسی سے مدد لینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی تاخیر الیکشن میں التوا کا سبب بنے گی۔
مذکورہ ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے یہ ملاقات چیئرمین عمران خان کی اجازت سے کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پر شفاف انتخابات کی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہے، ہم نے منصفانہ اور شفاف انتخابات کی بات کی، ملاقات بہت اچھے ماحول میں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا، الیکشن کمیشن نے تحمل سے ہماری بات سنی، ہم اپنے چیئرمین کو ملاقات کے بارے میں آگاہ کریں گے اور میں اس ملاقات سے مطمئن ہوں۔