🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) بیرسٹر علی ظفر نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کردی۔چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت 5 رکنی کمیشن سماعت کر رہا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، بیرسٹر علی ظفر اور نیاز اللہ نیازی کے علاوہ اکبر ایس بابر سمیت متعدد درخواست گزار بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جون 2022 کے انتخابات کو آپ کی طرف سے کالعدم قرار دیا گیا تھا، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جو الیکشن کمیشن نے آرڈر کیا تھا، وہ معاملہ زیر بحث نہیں ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ 2019 کے آئین کے مطابق چیئرمین اور باڈی کے انتخابات سے متعلق آگاہ کیا تھا، چیئرمین 5 سال اور پینل کی مدت 3 سال ہوتی ہے۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ جب بلامقابلہ ہو تو انتخابات کی ضرورت نہیں ہوتی، ہمارے الیکشن ہی بلامقابلہ تھے، انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق کسی قانون میں طریقہ کار مقرر نہیں ہے۔
ممبر کمیشن نے ریمارکس دیے کہ انٹرا پارٹی انتخابات میں شیڈول تو دیا جاسکتا ہے، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ نہیں سر، انٹراپارٹی انتخابات میں پارٹی اور یونین خود فیصلہ لے سکتی ہے۔
ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس طرح کھلا نہیں چھوڑا گیا، آئین میں ہے کہ قانون کے مطابق کرائیں، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ آئین میں پارٹی پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ کیسے انتخابات کرانا چاہیں، ہمارے پارٹی آئین میں بھی نہیں ہے، صرف سیکریٹ بیلٹ سے متعلق واضح ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کب کرانے ہیں کدھر کرانے ہیں، آئین کے مطابق پارٹی پر ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کے آئین میں انٹراپارٹی انتخابات کے طریقہ کار واضح نہیں ہے۔
وکیل پی ٹی آئی نے دلائل دیے کہ تاہم اپیلوں سے متعلق طریقہ کار ضرور دیا گیا ہے، الیکشن ایکٹ انٹرا پارٹی انتخابات اور پارٹی رجسٹریشن سے متعلق ہے، مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ میں بتایا گیا ہے کون پارٹی ممبر ہوگا اور کون نہیں۔
سینیٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا کہ کل بحث ہو رہی تھی، 70 فیصد ووٹرز ہیں، صرف ممبرز ہی ووٹ دینے کے اہل ہوں گے، مزید کہا کہ جب کوئی کہے گا کہ میں ووٹ دینا چاہ رہا ہوں تو آپ ان سے ممبرشپ مانگیں گے، الیکڑول کالج ممبرز سے ہی بنتا ہے۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اپنا 22 فروری 2023 کا فیصلہ ہے کہ جو ممبر نہیں وہ انٹرا پارٹی انتخابات میں ووٹ نہیں دے سکتا، مزید کہا کہ جو ممبر فیس نہیں دے گا وہ ممبر نہیں کہلائے گا، کوئی بھی پارٹی کسی بھی وقت کسی ممبر کو نکال سکتی ہے۔
وکیل پی ٹی آئی نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر کسی ممبر کو پارٹی میں رہنے کا بہت شوق ہو تو وہ سول کورٹ جائے گا۔
وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آپ نے 20 روز دیے، ہمارے قوانین کہتے ہیں کہ 6 ہفتے چاہئیں۔
سینیٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ درخواستوں سے لگتا ہے کہ ہم نے خفیہ پارٹی انتخابات کراۓ، مختلف نیوز چینلز پر انتخابات کی خبریں شائع ہوئیں۔
ممبر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ انتخابات کی جگہ تو نہیں بتائی گئی، انہوں نے استفسار کیا کہ پہلے ہی طے کر لیا تھا کہ انتخابات بلا مقابلہ ہوں گے؟
وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے مختلف اخبارات کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، مختلف اخبارات میں بھی انتخابات سے قبل خبریں شائع ہوئیں، میں نے انتخابات کے حوالے سے پریس کانفرنس بھی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انتخابات کے شیڈول کا اعلان تمام پارٹی دفاتر کے باہر چسپاں کردیا تھا، ممبر الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ آپ نے انتخابات پشاور میں کرائے۔
بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ تمام جماعتوں نے انٹرا پارٹی انتخابات ایک ہی شہر میں کرائے، یہ عام انتخابات نہیں بلکہ انٹرا پارٹی انتخابات تھے، مزید کہا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے ووٹ ڈالنے کے حوالے سے درخواست نہیں دی گئی۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ صرف الیکشن لڑنے کے لیے درخواست دی مگر یہ نہیں بتایا کس عہدے پر انٹرا پارٹی انتخابات لڑنا چاہتے ہیں، کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے۔ نہ ہی الیکشن کمیشن کو الیکشن لڑنے سے متعلق درخواست دی۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ انتخابات کے لیے خیبرپختونخوا میں 20 ممبران کا پینل چاہئے، انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے سندھ سے 17 ممبران کی ضرورت ہوتی ہے۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 18 اور مرکز میں 15 افراد پر مشتمل پینل ہوتا ہے، ممبر الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ آپ کی جماعت کے انتخابی فارمز کہاں سے مل رہے تھے؟
وکیل علی ظفر نے کہا کہ فارمز پارٹی دفاتر سے مل رہے تھے، جو بڑے ہی خوبصورت اور پانچ رنگوں کے تھے-
ممبر سندھ نثار درانی کے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ان کو تو ایک رنگ کا بھی نہیں ملا، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ کسی نے بھی اپلائی نہیں کیا اور نہ ہی فارم لینے آئے نہ واٹس ایپ پر کہا، ہماری ذمہ داری نہیں کہ سب کو فرداً فرداً بتائیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ ممبر کے علاوہ انٹراپارٹی انتخابات کوئی چیلنج نہیں کرسکتا، کسی نے بھی ووٹ نہ ڈالنے دینے کو جواز نہیں بنایا۔
مزید کہا کہ کسی ایک کی طرف سے بھی نہ پارٹی چیف الیکشن کمشنر، نہ جنرل سیکریٹری کو درخواست یا لیٹر لکھا گیا، سب کے پاس ایک درخواست جو ایک پین سے اور ایک جیسی لکھی گئی الیکشن کمیشن کو دی گئی۔
وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم نے کس چیز کی خلاف ورزی کی، کیا الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی؟ نہیں، مزید مؤقف اپنایا کہ کیا ہم نے پارٹی آئین کی خلاف ورزی کی ؟ جواب ہے نہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اکبر ایس بابر نے جو درخواست دی، وہ تو سب سیاسی جماعتوں کے انٹراپارٹی انتخابات دوبارہ کرانے کی ہے، علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کی درخواست کیا کرنا ہے آپ بہتر جانتے ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کردی۔
مشہور خبریں۔
فیس بک پر ’لوکل اور ایکسپلور‘ ٹیب کی آزمائش
🗓️ 11 اکتوبر 2024سچ خبریں: دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک
اکتوبر
پنجاب اسمبلی کے نو منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا
🗓️ 21 جولائی 2022لاہور: (سچ خبریں) پنجاب کے ضمنی انتخابات میں کامیاب قرار پانے والے 19 نو منتخب
جولائی
وزیر اعلیٰ سندھ کا صوبے کے تحفظات دور نہ ہونے پر مردم شماری کے بائیکاٹ کا انتباہ
🗓️ 13 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبر
مارچ
استقامت اسلام اور انقلاب اسلامی ایران کی گہرائی سے شروع ہوئی: حزب اللہ
🗓️ 3 جولائی 2022سچ خبریں: لبنان کی حزب اللہ تحریک کی سیاسی کونسل کے سربراہ
جولائی
برطانوی شہزادہ ہیری نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے امریکی ادارے میں ملازمت اختیار کرلی
🗓️ 24 مارچ 2021لندن (سچ خبریں) برطانوی شہزادہ ہیری نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے
مارچ
پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کے بارے میں پی ٹی آئی کا فیصلہ
🗓️ 3 جولائی 2024سچ خبریں: تحریک انصاف کے سکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا ہے
جولائی
غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے لیے قطر کی کوشش
🗓️ 27 جنوری 2025سچ خبریں:قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی
جنوری
بحرینی انجمنوں کی صیہونی حکومت کے ساتھ اقتصادی کانفرنس منسوخ کرنے کی درخواست
🗓️ 8 مارچ 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف
مارچ