لاہور {سچ خبریں} پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی ’بٹ کوائن‘ ایک غیر ملکی جوڑے سے ڈاکوؤں نے ہتھیا لی ہے۔ لاہور کے تھانہ ریس کورس میں درج ایف آئی آر کے مطابق غیر ملکیوں کا تعلق بالترتیب سے ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے سٹیفن اور جرمنی کی ماریہ سپاری استنبول سے دس فروری کی رات لاہور پہنچے اور نجی ہوٹل میں قیام کیا۔ ایف آئی آر جو کہ ایک مترجم کمپنی کے نمائندے کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جس کی اس جوڑے نے خدمات حاصل کر رکھی تھیں۔
ایف آئی آر میں درج تفصیلات کے مطابق ’لاہور کے ایک رہائشی رانا عرفان نے اس جوڑے کو پاکستان بلایا تھا اور سرمایہ کاری کی ترغیب دی تھی۔ دس فروری کی رات رانا عرفان اس غیر ملکی جوڑے کو اپنے ساتھ کھانا کھلانے ہوٹل سے باہر لے گئے۔ رات ساڑھے نو بجے کے قریب ایک سڑک پر گاڑی روک دی۔ اسی اثنا میں دو اور گاڑیاں ان کے پاس رکیں۔ جس کے بعد انہیں کسی دوسری گاڑی میں منتقل کیا گیا اور ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد دونوں کو ایک چھوٹی گاڑی میں سوار کیا گیا۔ اس دوران ان کے کپڑوں پر سفید رنگ کا پاؤڈر پھینکا گیا اور وہاں موجود افراد نے اسلحہ بھی تان لیا۔ انہوں نے دھمکایا کہ ہیروئین ہے اگر شور کیا تو پولیس کے حوالے کر دیں گے اور پاکستان میں ہیروئین رکھنے کی سزا موت ہے۔‘
پنجاب میں درج ایف آئی آر میں اس واقعہ کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’دونوں غیر ملکیوں کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ایک گھر یا ڈیرے نما جگہ پر لے جایا گیا۔
’اس کے بعد نہ صرف ان کے پاس موجود چھ ہزار 300 یوورو لے لیے گئے بلکہ لیپ ٹاپ کے ذریعے ان کے الیکٹرانک والٹ میں موجود ایک اعشاریہ چھیاسی بٹ کوائنز بھی اسلحے کے زور پر ٹرانسفر کروائے گئے۔
مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ اس ساری کارروائی کی ایک کیمرے کے ذریعے عکس بندی بھی کی گئی جس کو ایک ایسا شخص چلا رہا تھا جس نے ’پریس‘ کی جیکٹ پہن رکھی تھی۔ جس گاڑی میں غیر ملکیوں کو گھمایا جاتا رہا اس کے ڈیش بورڈ پر پولیس کی علامت نیلی بتی بھی رکھی گئی تھی۔ غیر ملکیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اس سارے واقعے کے دوران ان کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق اس واقعے کے بعد ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ رانا عرفان نامی ملزم سوئٹزرلینڈ میں ان دونوں غیر ملکیوں سے کئی بار مل بھی چکا ہے۔ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تفتیش جاری ہے۔
’مدعیان کے بیان کی روشنی میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے جس میں ڈکیتی اور حبس بے جا میں رکھنے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔‘
خیال رہے کہ بندوق کے زور پر ’بٹ کوائنز‘ کو منتقل کروانے کا لاہور میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا مقدمہ ہے جبکہ پاکستان میں بٹ کوائن کو رکھنے یا ان کی خرید وفروخت پر بھی پابندی ہے۔
Short Link
Copied