پشاور: (سچ خبریں) پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، پاکستان تحریک انصاف کے سابق سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست پر چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔
دوران سماعت اعظم سواتی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ انتخابات کرانا ہی نہیں چاہتا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سینیٹ میں صوبے کے 11 سیٹوں پر انتخابات ہونے ہے، خیبرپختونخوا اسمبلی کا الیکٹرول ابھی پورا نہیں۔
جسٹس وقار احمد نے کہا کہ اب آپ اتنے معصوم نہ بنے، سینیٹ کے انتخابات کیوں نہیں ہو رہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ آئین کو نہیں مانتے ہیں۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ جس کو جہاں ضرورت ہوتی ہے ویسے ہی آئین کو مانا جاتا ہے۔
جسٹس وقار احمد نے کہا کہ ملک کی کون سی اسمبلی ہے جس میں کچھ کوئی نشست خالی نہ ہو، ان اسمبلیوں سے صدر پاکستان کے انتخابات ہو گئے تو پھر سینیٹ کے کیوں نہیں ہو رہے۔
دوران سماعت درخواست گزار اور الیکشن کمشین کے وکیل آپس میں الجھ گئے، عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو تحمل کا مظاہرہ کرنے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو پھر ہم کیس نہیں سن سکتے۔
عدالت نے کہا کہ آپ کل آئیے ناشتہ کرکے اور پانی پی کر ہم پھر کیس کو سنے گے،
عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ 30 مارچ کو خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کے حلف سے مشروط کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق سینیٹر اعظم سواتی نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
اعظم سواتی کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کو التوا کاشکار کرنا غیر قانونی ہے، فیصلہ کالعدم قرار دے کر 2 اپریل کو خیبرپختونخوا میں انتخابات منعقد کیے جائیں۔
مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کو نہیں سنا اور بغیر سنے فیصلہ جاری کیا، جن ممبران کو الیکشن کمیشن نے سنا وہ ابھی منتخب ہوئے، حلف بھی نہیں لیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ درخواست گزار اعظم سواتی سینیٹ امیدوار ہیں، ان کو نہیں سنا گیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے سے انتخابی عمل متاثر ہوگا۔
مزید کہا گیا تھا کہ سینیٹ انتخابات کو بروقت یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ 28 مارچ کو الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کے مقدمے میں نومنتخب ارکان کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے اجلاس بلا کر حلف نہ لیا تو صوبے کی حد تک سینیٹ انتخابات ملتوی کر دیے جائیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ووٹ ڈالنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کسی کو بھی ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 27 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے کیس میں اپوزیشن ممبران کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسپیکر کو ممبران سے حلف لینے کا حکم دے دیا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اسپیکر ممبران کو رول آف ممبرز پر دستخط کی اجازت دے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی بھی اجازت دی جائے۔
اس میں کہا گیا کہ 2 اپریل کو ہونی والے سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے بھی سہولت فراہم کی جائے۔