اسلام آباد (سچ خبریں) دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے صدر اور سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نشاندہی کی کہ بھارت مقبوضہ علاقے کی دو حصوں میں تقسیم اور اضافی آبادیاتی تبدیلیوں سمیت مزید غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے نفاذ پر غور کر رہا ہے۔
انہوں نے دونوں رہنماؤں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 22ماہ سے جاری بھارتی فوجی محاصرے کی طرف توجہ مبذول کرائی جہاں انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف ورزیوں سمیت بڑے پیمانے پر جبر کے ذریعے کشمیریوں کے جائز مطالبات کو دبانے کا عمل جاری ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے بھارت کی طرف سے عائد غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کردیا ہے اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازع کے حوالے سے اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ذمے داری پوری کرے۔
وزیر خارجہ نے اپنے خط میں سلامتی کونسل سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جبر کی اپنی مہم کو ختم کرے اور 1951 سے اب تک تمام غیر قانونی کارروائیوں بشمول 5 اگست 2019 اور اس کے بعد تمام اقدامات واپس کرے اور مقبوضہ علاقے مزید کسی بھی یکطرفہ تبدیلیوں کو مسلط کرنے سے باز آجائے۔وزیر خارجہ کا خط پاکستان کے مستقل نمائندے نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازع کشمیر کا منصفانہ حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے اور وزیر خارجہ یہ کہتے رہے ہیں کہ پاکستان سے قابل عمل مذاکرات کے حوالے سے ماحول پیدا کرنے کا انحصار بھارت پر ہے۔