پاکستان میں 78 فیصد گھرانوں تک قدرتی گیس نہیں پہنچ پاتی

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں)پاکستان میں 78 فیصد گھرانوں کو قدرتی گیس تک رسائی حاصل نہیں ہے جبکہ ملک میں اس کی تلاش اور پیداوار میں بھی کمی آئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق او جی ڈی سی ایل نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کے اندرون ملک تیل کے ذخائر 2025 تک ختم ہو جائیں گے، گیس کے شعبے میں گردشی قرضہ 15 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، سیاسی طور پر گیس مختص کرنا اور اجارہ دارانہ کاروباری کارروائیاں رکاوٹیں ہیں۔’

یہ مشاہدات پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) نے ‘پاکستان میں گیس کے بحران’ پر اپنی تازہ ترین تحقیقی بریف میں بیان کیے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ گیس دنیا بھر میں استعمال ہونے والی توانائی کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے تاہم عالمی گیس کی کھپت میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

یہ 44:56 کے تناسب سے درآمدی اور مقامی وسائل کے ذریعے اپنی توانائی کی طلب کو پورا کرتا ہے، قدرتی گیس اور درآمد شدہ ایل این جی ملک کے موجودہ توانائی کے مرکب بشمول بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والی گیس کے وسائل میں 40 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں پاکستان میں گیس کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے تاہم گیس کی تلاش اور پیداوار میں کمی آئی ہے اور ایل این جی آپریشنل اور ریگولیٹری فریم ورک بھی کمزور ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں قلت اور سپلائی کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔

پی آئی ڈی ای کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق 15 گیس ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیوں نے ملک بھر میں پھیلی 55 فیلڈز میں کام کیا۔

گیس کی تقسیم اور ترسیل بنیادی طور پر دو سرکاری کمپنیوں کی ملکیت ہیں اور وہ یہ چلاتی ہیں جس میں ایک سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل) اوردوسری سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ایل) ہے۔

پاکستان میں گیس کی تلاش/پیداواری صنعت اور گیس کی تقسیم/ٹرانسمیشن کی صنعت میں مسابقت کا فقدان ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ او جی ڈی سی ایل نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کے اندرون ملک تیل کے ذخائر 2025 تک ختم ہو جائیں گے، تاہم گے اگر 2030 تک گیس کی موجودہ سطح پر طلب کو محدود کر دیا جائے تو موجودہ ذخائر زیادہ سے زیادہ 15 سال تک رہیں گے’۔

پی آئی ڈی ای کی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان میں 78 فیصد گھرانوں کو قدرتی گیس تک رسائی نہیں ہے حالانکہ گھریلو شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ان گھرانوں کو گیس کی فراہمی کے لیے اہم سرمایہ کاری کی ضرورت ہے کیوں کہ گھروں کو گیس کی سپلائی کی لاگت انڈسٹری یا پاور سیکٹر کو سپلائی کی لاگت سے کہیں زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ گیس مختص کرنے کی پالیسی زیادہ سے زیادہ ویلیو ایڈیشن کے مقصد کی بجائے سیاسی ترجیحات پر مبنی رہی ہے، گیس کی کم قیمتوں اور غیر مؤثر گیس مختص کرنے نے زیادہ مطالبات کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

30.6 بلین کیوبک میٹر قدرتی گیس کے ساتھ، پاکستان کا گیس کی عالمی پیداوار میں 0.8 فیصد حصہ ہے۔

پاکستان میں گیس کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے لیکن غیر مؤثر تقسیم کے باعث ملک کو گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

بریف میں بتایا گیا کہ ملک کے بڑے علاقے سیکیورٹی خدشات اور امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے غیر دریافت شدہ ہیں۔

مثال کے طور پر بلوچستان کا پشین طاس ایک قیمتی بلاک سمجھا جاتا ہے، تاہم امن و امان کے مسئلے کی وجہ سے اس بیسن میں گیس کی تلاش کی کوئی سرگرمی نہیں کی گئی۔

مشہور خبریں۔

6 مہینے میں دو بار سعودی عرب جانے والا دہشتگردوں کا سربراہ

?️ 30 جون 2022سچ خبریں:شام میں سرگرم دہشت گرد گروہ کے سرغنہ نے رواں سال

سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل ہونے کی تحقیقات کا آغاز

?️ 16 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) نیب قانون میں ترامیم سے متعلق کیس کی

ترکی نے عراق میں بڑے پیمانے پر فضائی اور زمینی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا

?️ 18 اپریل 2022سچ خبریں:  ترکی کی وزارت دفاع نے شمالی عراق میں PKK کے

فرانس میں میکرون حکومت کے خلاف دس لاکھ افراد کا مظاہرہ

?️ 8 مارچ 2023سچ خبریں:فرانسیسی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ میکرون حکومت کے پنشن

ایران نے ابھی تک ایک بھی میزائل نہیں داغا، اور دنیا پریشان ہے!

?️ 6 اگست 2024سچ خبریں: جیکسن ہنکل، امریکی اور صیہونیت مخالف مجازی کارکن نے اسرائیل کو

انسٹاگرام پر شہناز گل کے فالورز کی تعداد11ملین ہوگئی

?️ 3 فروری 2022ممبئی (سچ خبریں) بھارت کے معروف رئیلیٹی شو بگ باس کے سیزن

کیا صیہونی حکومت جنگ بندی چاہتی ہے؟

?️ 17 اگست 2024سچ خبریں: فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینیئر رکن سامی

امیر جمعیت اہلحدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر انتقال کرگئے

?️ 3 مئی 2025سیالکوٹ (سچ خبریں) مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث سینیٹر علامہ پروفیسر ساجد میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے