پاکستان: اسلام آباد میٹنگ میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے/دہشت گردی کابل کے ساتھ تعلقات کی ترقی میں رکاوٹ ہے

پاکستان

?️

سچ خبریں: اسلام آباد میں طالبان مخالفین کے اجلاس کے ردعمل میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ یہ تقریب ایک تھنک ٹینک کی سرگرمی ہے اور اس کے انعقاد میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔ انہوں نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہوں کو دوطرفہ تعلقات کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان "شفقت علی خان” نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اسلام آباد میں بعض افغان شخصیات کے اجتماع کا کوئی سرکاری یا حکومتی پہلو نہیں ہے اور یہ محض ایک تھنک ٹینک کی سرگرمی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین نے اس تقریب کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے جبکہ پاکستانی حکومت نہ تو اس اجلاس کی باضابطہ میزبان ہے اور نہ ہی اس کی منصوبہ بندی میں کوئی کردار ہے۔
شفقت علی خان نے زور دے کر کہا: "یہ ملاقات ایک کھلی اور شفاف سرگرمی ہے اور اسے پاکستانی حکومت کے مؤقف سے ہم آہنگ نہیں کیا جانا چاہیے۔ چونکہ یہ خفیہ نہیں ہے، اس لیے کوئی سیکیورٹی خدشات نہیں ہیں۔”
یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب افغان امن کے لیے امریکہ کے سابق نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی (آئی ایس آئی) کا اس دورے کو منظم کرنے اور اس ملاقات کے انعقاد میں براہ راست کردار تھا۔
میڈیا میں شائع ہونے والی فہرست کے مطابق تقریباً 36 سیاسی شخصیات، سول سوسائٹی کے کارکنان اور افغان خواتین، جن میں ناصر احمد اندیشہ، مصطفی مستور، شنکی کروخیل، فوزیہ کوفی، نرگس نہان اور کم از کم 17 دیگر خواتین شامل ہیں، کو اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔
اجلاس 25 اور 26 ستمبر کو اسلام آباد میں ہونے والا ہے جس میں انسانی حقوق، خواتین کی صورتحال اور افغانستان کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "یہ پناہ گاہیں دو طرفہ تعلقات، تجارت اور علاقائی روابط کی مکمل ترقی کو روک رہی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ طالبان پاکستان کے جائز خدشات کا جواب دیں گے تاکہ تینوں ممالک اقتصادی تعاون اور عوام کے درمیان تبادلے کی مکمل صلاحیت حاصل کر سکیں۔”
پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے شفقت علی خان نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ تمام کارروائیاں پولیس اور فوج کے دستے کرتے ہیں اور ان میں کوئی غیر ملکی عناصر ملوث نہیں ہوتے۔
انہوں نے مزید کہا: "ہمارا دوست ممالک کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون ہے اور سیکیورٹی ڈیٹا شیئر کیا جاتا ہے، لیکن عملی اقدامات مکمل طور پر اندرونی اور خودمختار ہیں۔”
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں چین کے ساتھ اقتصادی اور تزویراتی تعاون پر پہلے سے زیادہ انحصار کر رہا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں سے فائدہ اٹھا کر علاقائی مساوات کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسے ماحول میں اسلام آباد کا طالبان اور ان کے مخالفین کے ساتھ بات چیت کا طریقہ علاقائی تعاون کے مستقبل کو متاثر کر سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

دشمن کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے بک چکے ہیں: مزاحمتی علماء کی عالمی یونین

?️ 5 جنوری 2022سچ خبریں:مزاحمتی علماء کی عالمی یونین کے سربراہ نے صیہونی امریکی منصوبے

لندن میں جنسی زیادتی کے واقعات کی تشویشناک شرح

?️ 24 ستمبر 2024سچ خبریں: انگلینڈ کے دارالحکومت لندن میں جنسی زیادتی کے واقعات کی

سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کا حکم معطل کردیا

?️ 20 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کے اس حکم

سعودی عرب کا امریکہ کو ایک اور جھٹکا

?️ 28 جون 2023سچ خبریں: رائے الیوم اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں روس کے

شیاؤمی کا ریڈمی 14 ایس متعارف

?️ 19 مارچ 2025سچ خبریں: اسمارٹ فون بنانے والی چینی کمپنی شیاؤمی نے اپنے برانڈ

وزیراعظم کی تمام وزارتوں، ڈویژنز کو ’مینوئل فائلنگ سے ای آفس‘ پر منتقل کرنے کی ہدایت

?️ 10 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی

ایران جانے والے پاکستانیوں کے لئے ایک خوشخبری سامنے آگئی

?️ 9 دسمبر 2021چاغی(سچ خبریں) چاغی عوام کیلئے پاک ایران کے ایک نئے راستے راجئے

ہم ایرانی تیل کی مارکیٹ میں واپسی چاہتے ہیں: پیرس

?️ 27 جون 2022سچ خبریں:    اے ایف پی نے صدر کے دفتر کے حوالے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے