ٹی وی پر بیٹھ کر ہمیں درس دیا جاتا ہے عدالتوں کو کیسے چلنا چاہیے، چیف جسٹس

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو نوٹسز جاری کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ ٹی وی پر بیٹھ کر ہمیں درس دیا جاتا ہے عدالتوں کو کیسے چلنا چاہیے۔

میڈیا کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

دوران سماعت چکوال سے تعلق رکھنے والے راجا شیر بلال، ابرار احمد اور ایم آصف ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے، چکوال سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار کمرہ عدالت میں درخواست دائر کرنے سے ہی مکر گئے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں کوڈ آف کنڈکٹ تشکیل دینے کی درخواست 2022 میں دائر کی گئی تھی۔

اس موقع پر درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہی نہیں کی، اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ کسی نے آپ کے نام اور رہائشی پتے کیسے استعمال کیے؟ کیا آپ بغیر اجازت درخواست دائر کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے؟

ایم آصف نے عدالت میں بیان دیا کہ اگر آپ کی سرپرستی ہوگی تو ہم ایف آئی آر کٹوا دیں گے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم کیوں سرپرستی کریں؟

اس پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ رفاقت حسین شاہ کا کہنا تھا کہ جس ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے ذریعے درخواست دائر ہوئی ان کا انتقال ہو چکا ہے۔

دوران سماعت چکوال سے تعلق رکھنے والے درخواست گزاروں کے وکیل حیدر وحید سے چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو صرف چکوال والے کلائنٹ ہی کیوں ملتے ہیں؟ ٹی وی پر بیٹھ کر ہمیں درس دیا جاتا ہے عدالتوں کو کیسے چلنا چاہیے، پہلے ہم پر بمباری کی جاتی ہے پھر عدالت میں پیش ہوکر کہتے ہیں کیس ہی نہیں چلانا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ملک کو تباہ کرنے کے لیے ہر کوئی اپنا حصہ ڈال رہا ہے، سچ بولنے سے کیوں ڈرتے ہیں؟ وکیل کو اپنا ایڈووکیٹ آن ریکارڈ خود کرنے کا اختیار ہوتا ہے، کونسا مشہور آدمی چکوال میں بیٹھا ہوا ہے؟ گالیاں دینی ہوں تو ہر کوئی شروع ہو جاتا ہے لیکن کوئی سچ نہیں بولتا۔

قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہم جانچ کے لیے معاملہ پنجاب فرانزک لیبارٹری کو بجھوا دیتے ہیں، اس پر ایڈووکیٹ حیدر وحید نے کہا کہ مجھے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے ہدایات دی تھیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ غلط خبر پر کوئی معافی تک نہیں مانگتا، کوئی غلط خبر پر یہ نہیں کہتا ہم سے غلطی ہو گئی ہے، غلطیاں تو جیسے صرف سپریم کورٹ کے جج ہی کرتے ہیں، بس فون اٹھایا اور صحافی بن گئے کہ ہمارے ذرائع ہیں، کسی کے کوئی ذرائع نہیں ہیں، ہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بس پتھر پھینکے جاؤ، باہر کے ملک میں ایسا ہوتا تو ہتک عزت کے کیس میں جیبیں خالی ہو جاتیں۔

بعد ازاں مطیع اللہ جان کیس میں پیشرفت نہ ہونے پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن کو روسٹرم پر بلایا اور ریمارکس دیے کہ سامنے آؤ، واقعے کی ریکارڈنگ موجود ہے، اغواکاروں کا سراغ کیوں نہ ملا؟ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ ہمارے پاس سی سی ٹی وی موجود نہیں ہے

چیف جسٹس نے کہا کہ جھوٹ بولنے پولیس میں آئے ہو؟ یہ کیا بات کر رہے ہو؟ پولیس یونیفارم کی توہین کر رہے ہو، ریکارڈنگ موجود ہے اور کہہ رہے ہو ریکارڈنگ نہیں، کچھ پڑے لکھے بھی ہو یا نہیں؟ ایس ایس پی نے جواب دیا جی سر۔

چیف جسٹس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے دریافت کیا کہ کتنے سال ہو گئے ہیں پولیس میں؟ ایس ایس پی نے بتایا کہ مجھے پولیس میں 13 سال ہو گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ ایسے افسر کو ہٹایا کیوں نہیں جا رہا؟ فوری فارغ کریں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں ان کی طرف سے معافی مانگتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ معافی کیوں، ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے، کارروائی کریں، میں بالکل مطمئن نہیں ہوں ان سے، یہ مذاق بنا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے صحافیوں کو نوٹسز جاری کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت میں کہا تھا اگر حکومت مطیع اللہ جان کے کیس میں کچھ نہیں کرتی تو ایسا حکم دیں گے جو پسند نہیں آئے گا۔

اس سے قبل سماعت پر سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے 2 اپریل تک وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو صحافیوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

اس سے گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں میڈیا اور صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا، اس پر تو کتابیں لکھی جاسکتی ہیں۔

مشہور خبریں۔

شہباز گل نے  پرویز رشید کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا

?️ 7 نومبر 2021اسلام آباد ( سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دھماکا، 5 اسکول بچوں سمیت 7 جاں بحق

?️ 1 نومبر 2024مستونگ: (سچ خبریں) بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سول ہسپتال اور گرلز

اسرائیلی فوج کی نافرمانی کے اسباب: صیہونی جنرل

?️ 9 اگست 2023سچ خبریں:صہیونی فوج کے ایک سابق جنرل نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی

صیہونی حکومت کی کابینہ کے خلاف اسرائیلی فوجی قیدیوں کے خاندان کا شدید احتجاج

?️ 13 دسمبر 2021سچ خبریں:  غزہ کی پٹی میں پکڑے جانے والے صہیونی فوجی حدر گولڈن

وفاق سے رشتہ ایسا ہےکہ تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے: جسٹس منصور علی شاہ

?️ 2 جون 2024 لاہور: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور

کورونا: ملک بھر میں مزید 161 افراد جان کی بازی ہار گئے

?️ 4 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں)ملک بھر میں کورونا کا قہر جاری ہے اور گزشتہ

عراقی پارلیمانی انتخابات کی نگرانی میں عرب لیگ کی شرکت

?️ 4 اکتوبر 2021سچ خبریں: عرب لیگ نے یونین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی سربراہی میں

اسلام آباد: شہری علاقوں میں 100 گرام روٹی کی قیمت 18 روپے مقرر، تحریری فیصلہ جاری

?️ 18 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد انتظامیہ اور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے