اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نے وطن واپس پہنچ کر رنگ روڈ اسکینڈل کی انکوائری میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ زلفی بخاری نے کہا کہ کسی بھی تحقیقاتی ادارے نے بلایا تو ضرور پیش ہوں گا۔
انکوائری میں شامل ہو کر اپنی بے گناہی ثابت کروں گا۔ انکوائری میں نام آنے کی وجہ سے استعفیٰ دیا تھا، وزیراعظم عمران خان نے مستعفی ہونے سے منع کیا تھا۔ زلفی بخاری نے مزید کہا کہ جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، پراپیگنڈہ کرنے والے بہت جلد مایوس ہوں گے۔ یاد رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں نام آنے کے بعد سید ذوالفقار بخاری نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز کے عہدے سے استعفٰی دے دیا تھا جس کے بعد وہ دبئی روانہ ہو گئے تھے۔
زلفی بخاری کے دبئی روانہ ہونے پر چہ مگوئیاں ہوئیں کہ اب وہ وطن واپس نہیں آئیں گے جس کے بعد زلفی بخاری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ناقدین کو جواب دیا اور کہا کہ میں دبئی میں ہفتہ وار چھٹی پر ہوں اور پیر کے روز پاکستان واپس آؤں گا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا تھا کہ ن لیگ اور ان کا سوشل میڈیا سیل بھی کچھ وقت کے لیے چھٹی لے لے-
واضح رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا تھا، انکوائری میں بتایا گیا کہ سابق کمشنر محمد محمود نے رنگ روڈ کی سمت میں غیر قانونی تبدیلی کرائی اور کنسلٹنٹس کی ملی بھگت کے ساتھ رنگ روڈ کی سمت تبدیلی کے لیے غیر قانونی طور پر بولیوں کا اشتہار دیا ، محمد محمود، سابق ایل اے سی وسیم تابش، سابق افسر عبداللہ بے قاعدگیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق کہ تینوں افسران کے خلاف کارروائی کے لیے کیس قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیج دیا گیا ہے، نیب منصوبے میں 2 ارب 30 کروڑ کے گھپلوں کی انکوائری کرے گا۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے رنگ روڈ اسکینڈل کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کا اسپیشل آڈٹ کرنے والی ٹیم کو ریکارڈ کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آڈٹ پنجاب کی ٹیم نے رنگ روڈ کے اردگرد بننے والی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز، پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) میں بھرتیوں کا ریکارڈ، منصوبہ کا پی سی ٹو، کنسلٹنسی ایوارڈ، کنسلٹنٹ معاہدے سمیت 14 مختلف دستاویزات طلب کررکھی ہیں، جن میں سے صرف 5 دستاویزات تک رسائی ممکن ہوسکی ہے، ٹیم نے 20 دن میں آڈٹ کرکے رپورٹ پنجاب حکومت کو پیش کرنا ہے۔