اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر طیب اردوان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے، بات چیت کے دوران افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔
قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغان صورتحال کا جائزہ لیں گے۔اعلامیے کے مطابق دونوں رہنما قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد صورتحال پر دوبارہ مشاورت کریں گے۔وزیراعظم نے ترک صدر سے بات چیت کے دوران افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے اور وہ نائب صدر امراللہ صالح سمیت ٹیم کے دیگر اراکین کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
طالبان نے صدارتی محل پر قبضہ کر لیا۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان کو کابل میں داخل ہونے کا حکم دے دیا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ کابل میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز فرائض سرانجام نہیں دے رہے، انتشار اور چوری ڈکیتی روکنے کیلئے طالبان کو کابل شہر میں داخلے کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کابل کے شہری مجاہدین سے خوفزدہ نہ ہوں، طالبان شہر کو محفوظ بنانے میں کردار ادا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مجاہدین کو حکم دیا گیا ہے کہ کسی کے گھر میں داخل نہ ہوں۔دوسری جانب افغان طالبان نے عبوری حکومت کے قیام کی تجویز کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان رہنماؤں نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان فوری طور پر انتقال اقتدار چاہتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ کابل میں کوئی عبوری حکومت قائم نہیں ہو گی۔افغان طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور وہ افغان صدارتی محل میں بھی داخل ہو گئے ہیں۔افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبان نے این ڈی ایس کی جیل کا بھی کنٹرول سنبھال لیا ہے اور وہاں سے قید یوں کی رہائی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔