اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی تعیناتی کا معاملہ ایک ہفتے میں حل ہوجائے گا۔ تاخیر کی وجوہات سے متعلق سے ان کا کہنا ہے کہ وجوہات معلوم ہیں لیکن اسے عام نہیں کرسکتے۔
رپورٹ کے مطابق تاہم وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بار سول و عسکری قیادت کے درمیان اتفاق رائے ہوجائے تو آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی ’معمول کا معاملہ‘ ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک کی سول اور فوجی قیادت کے درمیان معاملہ خوش اسلوبی سے طے پاگیا ہے اور ‘اب اگلے جمعہ سے قبل آئی ایس آئی سربراہ کی تعیناتی ہوجائے گی’۔
تاخیر کی وجوہات دریافت کرنے پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وہ وجوہات جانتے ہیں لیکن اسے عام نہیں کرسکتے کیونکہ صرف وزیر اعظم ہی اس معاملے پر لوگوں کو آگاہ کر سکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس خیال کی تردید کی کہ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے ‘روحانی اور بزرگانہ’ وجوہات کی بنا پر تاخیر کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ بالکل مضحکہ خیز بات ہے کہ اس مسئلے کو جان بوجھ کر الہام ہونے کی بنا پر مؤخر کیا گیا، یہ بات بلکل غیر منطقی ہے کہ کوئی جادو کر رہا ہے’۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں سول اور فوجی قیادت میں کوئی اختلافات نہیں اور دونوں فریقین اپنے فیصلے پر مطمئن ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کسی نے آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام نہیں لیا۔
وفاقی وزیر نے ان میڈیا رپورٹس اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر کے بیان کی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں پڑوسی ملک افغانستان میں کشیدہ صورتحال کے باعث جنرل فیض حمیدمزید کچھ وقت تک عہدے پر برقرار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی خفیہ ایجنسیوں نے افغانستان میں مختلف ممالک کی 42 ایجنسیوں کو شکست دی ہے۔ان کا مزید کہا کہ فوجی حکام اپنے طریقے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے نئے ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کا معاملہ چند دنوں میں حل ہوجائے گا۔