اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے سی این این کو انٹرویو پر پی ٹی آئی کا ردِعمل آیا ہے۔سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پہلے ہمیں گالیاں دیتے ہیں پھر ہماری ہی پالیسیوں پر عمل کرتے ہیں۔اگر روس پر پابندیاں ہوتی تو بھارت روس سے تیل کیسے خرید رہا ہے، اس حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ اگر روس پر پابندیاں ہیں تو حکومت روس سے گندم خریدنے کے لیے کیسے رابطے کر رہی ہے،اس کی ادائیگی کیسے کی جائے گی۔جبکہ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے تسلیم کرلیا عمران خان کی حکومت نے روس کو سستا تیل لینے کے لیے خط لکھا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ روس پر عالمی پابندیاں ہیں تو تیل نہیں لے سکتے۔
بھارت امریکہ کا سٹرٹیجک پارٹنر بھی اور روس سے 3 کروڑ40 لاکھ بیرل سستا تیل لیا ہے، بھارت پر پابندی نہیں لگی یہ غلام حکومت پاکستان اورعوام کا نقصان کررہی ہے۔
خیال رہے کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے روس سے تیل نہ خریدنے کی وجہ روس پر پابندیوں کو قرار دیا۔انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ روس پر پابندیاں ہیں اس وجہ سے ان سے تیل نہیں خریدا جا سکتا، اگر ہم روس سے تیل خریدتے ہیں تو پابندیاں کی وجی انہیں ادائیگی کیسے کرتے، وہیں وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ روس سے گندم خریدنے کے لیے رابطے کیے ہیں۔
۔قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ روس نے تیل اور گندم پر 30 فیصد رعایت کی کوئی پیشکش نہیں کی تھی، بجٹ میں سبسڈیز واپس لینے اور ٹیکس میں اضافے کا امکان ہے۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے تیل کے لیے روس سے رابطہ کیا تھا، پابندیاں عائد ہونے کے بعد روس نے کوئی جواب نہیں دیا، ہم نے گندم کے لیے یوکرین اور روس سے رابطہ کیا ہے، دونوں ملکوں میں سے جو بھی ہمیں گندم فراہم کرے گا ہم خرید لیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پابندیوں کے باعث روس سے تیل خریدنا انتہائی مشکل ہوگا، روس نے تیل اور گندم پر 30 فیصد رعایت کی کوئی پیشکش نہیں کی تھی، اگر روس ہمیں پیشکش کرے اور پاکستان پر کوئی پابندی نہ ہو تو ہم اس پر غور کر سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کی نظریں بجٹ پر ہیں اس کے بعد معاہدہ متوقع ہے۔