لاہور: (سچ خبریں)پنجاب اسمبلی میں آج حمزہ شہباز اور چوہدری پرویز الہٰی کے درمیان وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے سنسنی خیز مقابلے کی توقع ہے۔
آج ہونے والے انتخاب کے نتائج ملک کی آئندہ سیاست کا رخ طے کریں گے، اس کی غیر معمولی اہمیت کی وجہ سے گزشتہ چند روز کے دوران سیاسی حریفوں کی جانب سے جوڑ توڑ کی کوششوں کا سلسلہ گزشتہ شب تک جاری رہا، جب وزیراعلیٰ کے انتخاب میں محض 12 گھنٹے باقی تھے۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگر اپوزیشن اتحاد (پی ٹی آئی اور مسلم لیگ-ق) آج پنجاب اسمبلی میں اپنے مشترکہ امیدوار کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ منتخب کروانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس کے اثرات یقینی طور پر وفاق میں اتحادی حکومت پر بھی پڑیں گے۔
آج ہونے والے اہم انتخاب سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں 186 اراکین صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہیں 186 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے جو کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب جیتنے کی مطلوبہ تعداد ہے۔
سابق وفاقی وزیر اور رہنما مسلم لیگ (ق) مونس الہٰی نے بھی کہا کہ حمزہ شہباز کی حکومت کا کھیل ختم ہو چکا ہے کیونکہ ان کے پاس فتح کے لیے ارکان اسمبلی کی درکار تعداد موجود ہے۔
تکینکی اعتبار سے وزیر اعلی کے انتخاب کے لیے ہونے والا یہ مقابلہ الیکشن رن آف ہے، آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق الیکشن کا ایک مرحلہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے اس لیے کسی بھی امیدوار کے لیے اب یہ لازم نہیں ہے کہ وہ 186 ووٹ ہی حاصل کرے، جس امیدوار کے پاس ایک بھی ووٹ زیادہ ہوگا وہ آج وزیراعلی پنجاب منتخب ہوجائے گا۔