لاہور (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے 50 ہزار سے کم آمدنی والوں کواحساس راشن کارڈ دینے کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا کہ احساس راشن کارڈ پاکستان کی آدھی آبادی کو دیا جائے گا،مہنگائی کے سیزن میں کارڈ کے ذریعے کریانہ اسٹورز پرآٹا، دالوں، گھی پر 30 فیصد رعایت ملے گی۔
انہوں نے پنجاب میں نیا پاکستان صحت کارڈ پروگرام کی اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک غریب گھرانے میں جب بیماری ہوتی ہے تو اس گھر پر کیا گزرتی ہے؟ مجھے اس کا علم نہیں تھا جب تک میری والدہ کو کینسر نہیں ہوئی، اس سے پہلے اللہ نے مجھے کبھی بیماریوں کا سامنا نہیں کروایاتھا، لیکن مجھے پتا چلا کہ ایک گھر پر کتنی بے بسی ہوتی ہے جب آپ اس بیماری کاعلاج نہیں کروا سکتے، کیونکہ اس وقت کینسرکا پاکستان میں علاج نہیں تھا، اس وقت میں ہمارے گھر پراللہ کا عذاب تھا، ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے، ہم نے اپنی والدہ کو تکلیف میں دیکھا،انہیں علاج کیلئے باہر لے کر گئے، انہیں چوتھی اسٹیج کا کینسر کا تھاجب پاکستان واپس لایا، میں نے سوچا کہ ہمارے پاس تو وسائل بھی ہیں پھر ہمیں مشکلات سے گزرنا پڑا۔
کینسر کا بڑا مہنگا علاج تھا، اس لیے شوکت خانم کینسر ہسپتال بنانے کا سوچا، پھر میں نے وہاں غریب لوگوں کو علاج کرواتے دیکھا، معاشرے کیلئے اگر آپ کام کرنا چاہتے ہیں تو کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمارے پاس پیسے بھی تھے اور علاج نہیں کروا سکے، میں نے سوچا ملک میں ایک طریقہ ہے کہ ہیلتھ انشورنس دی جائے۔تاکہ کسی کو بیماری کے باعث علاج کروانے کا خوف نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ ایک نکتہ سمجھنا ہوگا جب پیارے رسول ﷺ نے ریاست مدینہ کی سربراہی سنبھالی تو مسلمان غریب تھے ہجرت کرکے آئے تھے توان کے پاس کچھ نہیں تھا، تب پیارے رسول ﷺ نے فیصلہ کیا کہ ریاست غریبوں کی ذمہ داری لے گی۔جب ہمیں اس کو سٹڈی کرتے ہیں تو اللہ ہمیں بتاتا ہے کہ پہلے آپ ریاست میں انسانیت لے کر آئیں پھر ان کے پاس پیسا آئے گا، ہم نے 74سالوں سے پیسے کا انتظار کیا کہ پیسا آئے گا پھر فلاحی ریاست بنائیں گے۔
لیکن مدینہ میں پیارے رسول ﷺ نے ثابت کیا کہ پہلے انسانیت کا نظام پھر خوشحالی آئے گی۔ اللہ تب خوش ہوتا جب مخلوق کی خدمت کی جائے۔شوکت خانم ہسپتال میں آج 70فیصد لوگوں کا مفت علاج ہورہا ہے۔ کورونا آیا تو مجھے اپوزیشن نے کہا کہ اس کو لاک ڈاؤن کرنا چاہیے ، کورونا سے مرنے والوں کی وزیراعظم پر ایف آئی آر کاٹی جائے، میں نے لاک ڈاؤن اس لیے نہیں لگایا اور سوال کیا کہ دیہاڑی دار ، چھابڑی والے کا کیا بنے گا؟اس لیے اشرافیہ کو غریبوں کی فکر نہیں ہے، میں ان سے پوچھتا تھا کہ ہم ان کے گھروں میں کھانا پہنچائیں گے؟ اس کا کوئی جواب نہیں دیتا تھا۔
آج دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان نمبر ون پر ہے جس نے معیشت اور عوام دونوں کو کورونا کے دوران بچا لیا۔ ہمسایہ ملک کو دیکھ لیں وہاں معیشت بھی تباہ ہوئی اور عوام بھی ہلاک ہوئی، لیکن یہاں پاکستان پر اللہ کا رحمت ہے۔ہیلتھ کارڈ انشورنس پر تین سالوں میں 440ارب خرچ ہوگا۔ ہیلتھ انشورنس دراصل ہیلتھ سسٹم ہے، اب چھوٹے اور غریب علاقوں میں پرائیویٹ سیکٹر ہسپتال بنائے گا۔
پنجاب میں ہسپتالوں کا جال بچھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی بات کرنا چاہتا ہوں، احساس راشن کارڈپاکستان کی آدھی آبادی جن کی آمدنی 50ہزار سے کم ہے ان کو احساس کارڈ دیا جائے گا، جس پرکریانہ اسٹورز پرآٹا، دالوں، گھی پر 30فیصد رعایت ملے گی۔ جب تک مہنگائی کا سیزن نہیں نکل جاتا،جب تک مہنگائی ہے عوام کیلئے مشکل وقت ہے ، پوری کوشش ہے کہ عوام کیلئے آسانی پید اکریں۔