اسلام آباد؛ (سچ خبریں)عالمی بینک نے پاکستان کے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 20 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی منظوری دے دی، اس منصوبے سے ‘کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجی’ کا استعمال کرکے پانی کا بہتر استعمال، زراعت پر شدید موسمی حالات کے اثرات کم اور پنجاب کے چھوٹے کسانوں کی آمدنی بہتر ہوگی۔
عالمی بینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے ‘پنجاب رزیلینٹ اینڈ انکلوسیو ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن’ (پی آر آئی اے ٹی) منصوبے کی منظوری دی، اس منصوبے سے صوبے کے تقریباً ایک لاکھ 90 ہزار چھوٹے کسان مستفید ہوں گے اور 14 لاکھ ایکڑ زمین کو فائدہ پہنچے گا۔
عالمی بینک کے اسلام آباد میں رزیڈنٹ مشن نے اعلان کیا کہ اس منصوبے کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کو پانی کی بچت، زیادہ پائیدار اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کم کرنے کے حوالے سے ٹریننگ بھی فراہم کی جائے گی، جس میں خواتین بھی شامل ہیں، صوبے کی 74 فیصد خواتین کے گزربسر کا ذریعہ زراعت ہے۔
پنجاب کی خواتین پر زراعت کی بڑی ذمہ داری ہے، تاہم ان کی کم پیداواری صلاحیت کے متعدد عوامل ہیں، تقریبا 74 فیصد خواتین کے روزگار کا ذریعہ زراعت پر منحصر ہے، تاہم صرف 40 فیصد باضابطہ طور پر ملازم ہیں، دیہی خواتین کی نصف تعداد کھیتی باڑی اور خاندانی مزدوری سے وابستہ ہیں جبکہ ان میں سے 75 فیصد کو کام کے بدلے معاوضہ نہیں ملتا۔
منصوبے کی دستاویز کے مطا بق یہ منصوبہ دریائے سندھ پر واقع ہے لہٰذا اس منصوبے میں موجودہ واٹر کورسز کی بحالی بھی شامل ہے، مجموعی طور پر یہ منصوبہ وسائل کی استعداد کار بڑھانے اور مثبت ماحولیاتی اور سماجی اثرات کا باعث بنے گا، اس کے ساتھ منصوبے کے اہداف میں روزگار میں بہتری، زرعی پیدوار میں اضافہ بھی شامل ہے، اس سے چھوٹے اور پسماندہ علاقے کے کسانوں کو فائدہ ہوگا جبکہ یہ پانی کے نقصانات بھی کم کرے گا۔
پنجاب کا زرعی شعبہ پاکستان کی معیشت اور فوڈ سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، صوبہ ملک کی مجموعی خوراک کا 73 فیصد حصہ ڈالتا ہے، یہ منصوبہ چھوٹے کسانوں کو پانی کی مؤثر اور مساوی رسائی کے ذریعے زرعی پیدوار میں اضافہ کرے گا، یہ منصوبہ خاندی سطح پر کسانوں کو سپورٹ کرے گا کہ وہ کلائمٹ سمارٹ فارمنگ اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے فصلوں کی پیدوار میں اضافہ اور پانی کی بچت کرسکیں۔
عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجے بن حسائن نے کہا کہ حالیہ سالوں میں پاکستان کا زرعی شعبہ موسمیاتی تبدیلی اور پنجاب میں شدید خشک سالی کے سبب فصلوں کی پیدوار، غذا کی قلت، آبپاشی کے انفراسٹرکچر اور مویشیوں کے حوالے سے نقصانات سے دوچار ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پنجاب زرعی پالیسی 2018 کے مطابق ہے، اس میں پانی کو بچانے کی وسیع تر کوششوں کو فروغ دینا، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنا اور نجی شعبے کی مدد سے پیدوار کو بڑھانا شامل ہے۔
پی آر آئی اے ٹی کا منصوبہ جدید ترین طریقہ کار پر عملدآمد کرکے اور کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجیز کی مدد سے پنجاب حکومت کی زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
منصوبے کے ٹیم لیڈر نے بتایا کہ زرعی شعبے کے پاس بہت بڑا موقع ہے کہ وہ زرعی پیداوار میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرے اور معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کے ساتھ مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں رسائی حاصل کرے، ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ مارکیٹ پر مبنی پیداواری سرگرمیوں کے ذریعے زرعی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو تیز کرنے میں مدد کرے گا، جس سے قیمت میں اضافہ اور کسانوں کو زیادہ آمدنی ہوگی۔