اسلام آباد (سچ خبریں)تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قتل ہونے والی نور مقدم کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ کیس کا ابتدائی چالان مکمل کر لیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی چالان میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 11 افراد کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔
قاتل ظاہر جعفر کے علاوہ اس کے والدین، تھراپی ورک کے مالک اور ملازم بھی مجرم قرار دیے گئے ہیں۔ چالان میں ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ابتدائی چالان میں کل 12 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ مزید 5 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹس کا انتظار ہے، جو ممکنہ طور پر اگلے ہفتے موصول ہو جائیں گی، جس کے بعد کیس کا مکمل چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں گرفتارتھراپی ورکس کے مالک اور ملازمین کی ضمانت منسوخی کیلئے دائردرخواست پر تھراپی ورکس کے سی ای او اور ملازمین کوجواب کیلئے نوٹسزجاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
جمعہ کے روز مقتولہ کے والد شوکت مقدم کی درخواست پر سماعت کے دوران شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈوکیٹ پیش نہ ہوئے جبکہ بیرسٹر قاسم نواز عباسی عدالت پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ طاہرظہور سمیت 6ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے،ملزمان نے ایڈیشنل سیشن جج سے حقائق چھپائے،اس موقع پر عدالت میں ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سناتے ہوئے بیرسٹر قاسم نواز عباسی نے کہاکہ مرکزی ملزم کی ضمنی بیان کی روشنی میں زاکر جعفر اور عصمت آدم کو نامزد کیا گیا،تھراپی ورکس کے ملازمین کو بھی ملزم نامزد کیا گیا،پولیس ریکارڈ کے مطابق ظاہر ظہور نے ٹیم کو بھیجا،ذاکر جعفر اور عصمت آدم کی درخواست ضمانت خارج کی گئی، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا 6 ملزمان کی ضمانت کا فیصلہ کسی دوسرے جج نے کیا؟، جس پر وکیل نے بتایاکہ جی ان ملزمان کی درخواستیں دوسرے جج نے سنی،دلائل سننے کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔