اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایسی ہم ایسی صورتحال کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں ہمیں زیادہ انفیکشن کے حامل علاقوں کا لاک ڈاؤن کرنا پڑے لہٰذا اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے این سی او سی اجلاس میں یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہوں گے
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ 18 اپریل کو ہم نے این سی او سی کا جو آخری اجلاس کیا تھا اس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ امتحانات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا لیکن اس کے بعد سے 27 اپریل تک بیماری میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم شاید ایک ایسی صورتحال کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں ہمیں زیادہ انفیکشن کے حامل علاقوں کا لاک ڈاؤن کرنا پڑے لہٰذا اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے این سی او سی اجلاس میں یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہوں گے۔
شفقت محمود نے کہا کہ آج سے لے کر 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہو گا اور نویں سے 12ویں جماعت کے جن امتحانات کو مئی کے آخر میں شروع ہونا تھا ، انہیں مزید ملتوی کردیا گیا ہے اور 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے اور مئی کے وسط یا تیسرے ہفتے میں بیماری کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا کہ ان امتحانات کو اور آگے لے کر جانا ہے یا ان کا آغاز کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر 15 جون کے بعد امتحانات ہوتے ہیں تو یہ جولائی سے اگست تک طوالت اختیار کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ او لیول کے امتحان بھی کینسل کر دیے گئے ہیں جو اب اکتوبر نومبر کی سائیکل میں ہوں گے اور اسی طرح اے ایس کے امتحان بھی اب اکتوبر نومبر میں ہوں گے ۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ جو بچے پاکستان کی جامعات میں جانا چاہتے ہیں ان کے لیے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جنوری تک ایڈمیشن ہوتے رہیں تاکہ بچوں کو ایڈمیشن اور یونیورسٹی جانے میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کرنے کے باوجود بچوں کا ایک ایسا طبقہ رہ جاتا ہے جو مختلف مجبوریوں کی وجہ سے اگر وہ ابھی امتحان نہیں دیتے تو پھر ان کا سال ضائع ہوتا ہے تو اس پر بہت غوروفکر کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اے ٹو وہ چند بچے جن کی کوئی مجبوری ہے کہ ستمبر سے آگے امتحان نہیں دے سکتے، تو ان کی سہولت کے لیے متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ان کو جو ڈیٹ شیٹ جاری ہوئی ہے اس کے مطابق امتحان دینے کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ ان کا سال ضائع نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پیر کے بعد کسی بھی جگہ پر 50 سے زائد لوگ نہیں ہوں گے، اس کے لیے ہم نے درخواست کی ہے کہ اسکول کو وینیو بنایا جائے یا جو موجودہ وینیو میں تعداد کم کر کے 50 تک لائی جائے۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جہاں بھی امتحان ہوں گے وہ 50 سے زائد بچے نہیں ہوں گے اور اس کے باہر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعینات کیے جائیں گے تاکہ مجمع اکٹھا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے اور مشکل وقت میں کوئی بھی فیصلہ آسان نہیں ہوتا اس لیے یقیناً بہت سارے والدین کو تسلی ہو گی کہ بچے کووڈ-19 کے ان دنوں میں امتحانات کے لیے نہیں جائیں گے جبکہ جن بچوں کی مجبوری ہے، ان کے لیے بھی بندوبست ہے لہٰذا ہم نے بچوں کے مستقبل کی خاطر یہ فیصلہ کیا ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ امتحانات بچوں کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں کیونکہ پڑھائی اور محنت کا آخری نتیجہ امتحان ہوتا ہے اور تمام وزرا نے فیصلہ کیا کہ امتحان کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ اے او لیول کے 85 ہزار بچوں کو مختلف دنوں میں امتحانات دینے تھے، اس میں سے اب یہ 21 ہزار رہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ہفتوں تشویشناک حالت کا شکات مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ آج ان کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کر گئی جن میں سے اکثر وینٹی لیٹر پر ہیں اور یہ وبا کے آغاز سے اب تک اس طرح کے مریضوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وبا کی یہ تیسری لہر شدت سے موجود ہے اور اس کے نتیجے میں پابندیوں پر موثر طریقے سے عملدرآمد کے سلسلے میں بہت سارے اقدامات کیے گئے ہیں بلکہ گزشتہ روز مردان میں لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا کیونکہ وہاں مثبت کیس کی شرح بہت زیادہ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بیماری کی شدت ناصرف زیادہ ہے بلکہ پچھلے کچھ عرصے میں اس میں اضافہ ہوا ہے اور اس کا نظام صحت پر دباؤ زیادہ ہے لہٰذا اس پس منظر میں کچھ فیصلے کیے گئے۔