اسلام آباد(سچ خبریں) ملک بھر میں ڈینگی کیسز کا تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے تاہم ملک میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ڈینگی کیسز اور اس سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار مرتب کرنے کے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے ہیں سال 2019 میں ملک میں ڈینگی کے 50 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق صحت عامہ اور طب کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب میں ڈینگی کے تشویشناک مریضوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے جہاں حال ہی میں 500 سے زائد افراد کا ڈینگی ٹیسٹ مثبت آیا اور صرف ایک ہی دن میں 18 مریض انتقال کر گئے۔
ڈینگی کے پھیلاؤ نے سال 2019 میں نیا ریکارڈ قائم کیا تھا جب مچھر سے پیدا ہونے والی بیماری کے تقریباً 50 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے اور کم از کم 79 مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ایک دہائی سے زائد عرصے تک قومی سطح پر نئے کیسز اور متعلقہ اموات کے اعداد و شمار کو مرتب کرنے اور عوامی آگاہی کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اعداد و شمار میڈیا کو جاری کرنے کے لیے ایک مناسب انتظام موجود تھا۔
تاہم حکومت کی تمام تر توجہ کووڈ 19 پر ہونے کی وجہ سے رواں برس ایسا کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔وزارت قومی صحت کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماضی میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر رانا صفدر، ڈینگی کا ڈیٹا مرتب اور اسے صوبوں، تمام اسٹیک ہولڈرز اور میڈیا کو فراہم کرتے تھے۔
تاہم اس سال ڈاکٹر رانا صفدر کووڈ کے معاملات دیکھ رہے ہیں اور بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزارت اور قومی ادارہ صحت میں کوئی ایک فرد اس قابل نہیں کہ اعداد و شمار مرتب اور اپ ڈیٹ کر سکے، بلکہ اسلام آباد کے اعداد و شمار بھی ضلعی صحت افسر ڈاکٹر ضعیم ضیا مرتب کر رہے ہیں۔