اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کے معاشی آؤٹ لُک کے مزید منفی ہونے کے سنگین خطرات سے خبردار کرتے ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کا اپریل 2024 تک معاشی ایڈجسٹمنٹ پروگرام پر عمل معاشی استحکام اور شرح نمو کی بتدریج بحالی کے لیے اہم ہوگا۔
یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لُک ستمبر 2023 کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ اقتصادی اصلاحات اور ایڈجسٹمنٹ کے پروگرام پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی صورت میں ملک بتدریج کلی معیشت کے استحکام اور بحالی کے راستے پر گامزن رہ سکتا ہے۔
رپورٹ میں مالی سال کے اختتام پر معیشت کی نمو کی شرح 1.9 فیصد تک رہنے جب کہ مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد سے گر کر 25 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال کے اختتام تک مجموعی قومی پیداوار کی شرح 1.9 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہرکیا گیا ہے۔
گزشتہ سال اقتصادی نمو کی شرح 0.3 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی سست روی سمیت کئی عوامل ایسے ہیں جن سے خطرات موجود ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو گزشتہ سال آنے والے بدترین سیلاب اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا جس سے نمو متاثر ہوئی جب کہ افراط زر میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اقتصادی اصلاحات کے پروگرام اور سال 2024 میں عام انتخابات سے اعتماد میں اضافہ ہوگا جب کہ سرمایہ کاری بھی بڑھے گی۔
رپورٹ میں حکومت کی جانب سے زراعت سمیت مختلف شعبوں کے لیے مراعات کا بھی احاطہ کیاگیا ہے اور بتایا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مفت بیج، آسان قرضوں اور کھادوں کی فراہمی سے زراعت کے شعبے میں بحالی متوقع ہے اور اس سے صنعتوں کو بھی فائدہ ہو گا اور درآمدات بھی کم ہوں گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جاری مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 29.2 فیصدسے کم ہو کر 25 فیصد تک گرنے کا امکان ہے، تاہم رپورٹ میں بتایاگیا کہ ایڈجسٹمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے افراط زر کا دباؤ موجود رہے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرونی محاذ پر سخت عالمی مالیاتی حالات اور یوکرین پر روسی حملوں میں تیزی آنے کی صورت سے ممکنہ سپلائی چین میں آنے والی رکاوٹیں معیشت پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ انتخابی ماحول کے درمیان مسلسل سیاسی عدم استحکام، ترقی اور اعتماد کی بحالی کی اصلاحات کے لیے اہم خطرہ رہے گا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کثیرالجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں کی جانب سے رقوم کا اجرا، زر مبادلہ کے ذخائر ، شرح تبادلہ کے استحکام اور بہتر مارکیٹ میں مثبت رجحان کے لیے اہم رہے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک نے مثبت حقیقی شرح سود حاصل کرنے، نئی ری فنانسنگ اسکیمیں متعارف کرانے اور ری فنانسنگ کریڈٹس سے گریز پر اتفاق کیا ہے تاہم اس میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کا دباؤ برقرار ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ معیشت کا مستقبل قریب میں بھاری انحصار معاشی ایڈجسٹمنٹ پروگرام کی پیش رفت پر رہے گا، جس کا مقصد معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ مقامی اور بیرونی توازن حاصل کرنا بھی ہے، جو نئی حکومت کو اس کے بعد کے ممکنہ پروگرام کے لیے بنیاد فراہم کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق پروگرام میں مالیاتی مضبوطی، سخت زری پالیسی، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ کے علاوہ سرکاری کاروباری اداروں، بینکنگ اور کلائمیٹ ریزیلنس اور توانائی کے شعبے میں اسٹرکچرل اصلاحات شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024 کے دوران معاشی بحالی درمیانی رہنے کی توقع ہے، تاہم بےیقینی برقرار رہنے سے استحکام کے اقدامات سے نمو متاثر ہوسکتی ہے، مالی سال 2024 کے دوران معاشی نمو 1.9 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو 6 ماہ قبل کیے گئے تخمینے سے کم ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ نظرثانی شدہ تخمینے سے طلب میں معمولی بحالی کا امکان ہے، جبکہ نجی صرف اور سرمایہ کاری بالترتیب 3 فیصد اور 5 فیصد بڑھ سکتی ہے، سخت مالی اور زری پالیسی کے سبب طلب پر منفی اثرات اور مہنگائی دوہرے ہندسے میں رہے گی۔
مزید بتایا گیا کہ دوسری جانب، معاشی ایڈجسٹمنٹ پروگرام پر عملدرآمد اور ممکنہ عام انتخابات سے اعتماد بڑھنا چاہیے، جبکہ درآمدات پر نرمی کو سرمایہ کاری کی حمایت کرنی چاہیے کیونکہ مالی پالیسی کی سختی سے طلب کم ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق بہتر موسمی صورتحال کے سبب زیر کاشت رقبے میں اضافہ ہوگا اور پیداوار بڑھے گی، جس کے سبب زرعی بحالی میں مدد ملے گی، حکومت کے مفت بیج، رعایتی قرض اور کھاد کا پیکج بھی مددگار ثابت ہوگا، زرعی پیداوار میں اضافے کے سبب صنعتوں کو اہم خام مال کی دستیابی بڑھے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صنعتوں کی پیداوار میں بہتری سے برآمدات تیز ہوگی تاہم درآمدات زیادہ تیزی سے بڑھنے کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایڈجسٹمنٹ پروگرام میں پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس ٹیرف تیزی سے بڑھنے کا تصور کیا گیا ہے، درآمدات اور شرح تبادلہ کو کنٹرول کرنے میں نرمی کے بعد روپیہ مزید کمزور ہوسکتا ہے، جس کے سبب درآمدی اشیا کی لاگت بڑھ جائے گی۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے رپورٹ میں مزید بتایا کہ ایل نینو پیٹرن اور روس۔یوکرین جنگ کے سبب سپلائی متاثر رہ سکتی ہیں، اور گندم، چاول اور دیگر بنیادی غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے، لہٰذا مالی سال 2024 کے دوران مہنگائی بدستور 25 فیصد سے زائد رہنے کا امکان ہے، جو اس سے قبل کی گئی پیش گوئی سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر خام ملکی پیداوار کے 1.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، زیادہ خسارے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے چاہئیں۔
رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے پروگرام نے دو طرفہ اور کثیرالجہتی فنانسنگ کے امکانات کو بہتر کر دیا ہے، جبکہ مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں استحکام کی توقع ہے، اس کے ساتھ ترسیلات زر کی باضابطہ چینل کے ذریعے آمد کی بھی حوصلہ افزائی ہو گی۔