مبینہ آڈیو لیک کیس کی سماعت، سرکاری افسران کی عدم پیشی پر عدالت برہم

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو لیک کے خلاف کیس پر سماعت کے دوران سرکاری افسران کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

میڈیا کے مطابق نجم ثاقب اور بشریٰ بی بی کی آڈیو لیک کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس بابر ستار نے کی، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کی جانب سے سینئر صحافی و سیکریٹری آر آئی یو جے آصف بشیر چوہدری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ آڈیو لیکس کیس میں عدالتی حکم کے باوجود سینئر سرکاری افسران کورٹ کے سامنے حاضر نہ ہوئے۔

ہائیکورٹ  نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، چیئرمین پاکستان الیکٹرانگ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) ، ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش نہ ہونے پر برہمی کا ظہار کیا۔

دوران سماعت پی ٹی اے کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے بتایا کہ وہ بیان حلفی 2 دن میں داخل کرا دیں گے۔

جسٹس بابر ستار نے پی ٹی اے کے وکیل سے دریافت کیا کہ چیئرمین پی ٹی اے خود کہاں ہیں؟ کیا ہم وارنٹ جاری کریں، ہم نے حکم دیا تھا تو وہ خود کیوں نہیں آئے؟

جسٹس بابر ستار نے مزید کہا کہ پیمرا سے کون ہے؟ اس پر پیمرا کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس بابر ستار نے دریافت کیا کہ ڈی جی ایف آئی اے کہاں ہیں؟ سرکاری وکیل نے عدالت کو جواب دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے بیمار ہیں اس لیے وہ پیش نہیں ہوسکے جبکہ ان کی جگہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل وقار الدین سید عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ ڈی جی آئی بی کی جگہ ڈپٹی ڈی جی پیش ہوئے ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آئی بی محمد علی نے بتایا کہ ڈی جی آئی بی کی طبیعت ناساز ہے۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ ان افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں؟ ان افسران نے خود سے کیسے طے کرلیا کہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے ہیں؟

عدالت نے ایف آئی اے اور آئی بی کے ڈائریکٹر جنرلز کی میڈیکل رپورٹ اگلی سماعت پر طلب کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ٹیلی کام آپریٹرز رپورٹ دیں کہ ریکارڈنگ کے حوالے سے کیا طریقہ کار ہے؟ میڈیا بتائے کہ غیر مصدقہ آڈیو لیکس چلانے کے لیے کون سا اندرونی مکینزم ہے؟

بعد ازاں عدالت نے قانونی معاونت کے لیے پاکستان بار کونسل کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

اس سے قبل 19 ستمبر کو سماعت کے دوران آڈیو لیکس کے خلاف کیس میں وزارت دفاع نے سرکاری افسران اور دیگر اہم شخصیات کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کی ریکارڈنگ اور لیک ہونے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

اس کے بعد 20 دسمبر کو آڈیو لیکس کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ وفاقی حکومت نے کسی ایجنسی کو آڈیو ٹیپ کی اجازت نہیں دی۔

یاد رہے کہ بشریٰ بی بی، نجم ثاقب کی مبینہ ٹیلی فونک کالز لیک ہوگئی تھیں، جس کی ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی، اس حوالے سے دونوں نے عدالت میں علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں، تاہم عدالت نے نجم ثاقب اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر علیحدہ علیحدہ درخواستوں کو اکٹھا کردیا تھا۔

مشہور خبریں۔

طوفان الاقصی آیت اللہ خامنہ ای کی نظر میں

🗓️ 14 اکتوبر 2023سچ خبریں: طوفان الاقصی آپریشن، جسے آیت اللہ خامنہ ای نے تباہ

عراقچی کے پاکستان دورے کے تین اہم مقاصد

🗓️ 5 مئی 2025 سچ خبریں: سید عباس عراقچی، ایران کے وزیر خارجہ نے پاکستانی counterpart

پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اور ارکان اس بات پر کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں

🗓️ 28 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) کیا پاکستان کے سیاسی و معاشی حالات کبھی ایسے

ٹرمپ کا آتے ہیں صیہونیوں کو تحفہ

🗓️ 25 جنوری 2025سچ خبریں:امریکی وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ صہیونیوں اور ان

ایک اور اسرائیلی طیارہ ریاض میں اترا

🗓️ 14 جون 2022سچ خبریں:   ایک اور اسرائیلی طیارہ آج منگل کو سعودی عرب میں

اسپائی ویئر پر سعودی عرب اور امارات کے درمیان قریبی مقابلہ

🗓️ 11 جنوری 2023سچ خبریں:سعودی حکومت اپنی جاسوسی، ہیکنگ اور جابرانہ اقدامات کو مضبوط کرنے

صہیونیوں نے مقبوضہ فلسطین سے واپسی کا سفر کیوں سوچا؟

🗓️ 23 فروری 2022سچ خبریں:   جب بھی مقبوضہ فلسطین سے یورپ کی طرف ریورس مائیگریشن

افغانستان میں امن کیلئے عالمی برادری کے ساتھ تعاون کریں گے: دفتر خارجہ

🗓️ 3 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) دفتر خارجہ نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے