اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان کے ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں مارچ کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 35.37فیصد اضافے کے ساتھ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
سرمایہ کار کمپنی عارف حبیب کارپوریشن نے تصدیق کی کہ یہ جولائی 1965 کے بعد ملک میں سب سے زیادہ حساس قیمت انڈیکس ہے۔
مارچ 2022 میں مہنگائی کی شرح 12.72ریکارڈ کی گئی تھی۔
پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق دیہی اور شہری علاقوں میں قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 32.97 اور 38.88 فیصد اضافہ ہوا۔
گزشتہ ہفتے قلیل مدتی مہنگائی 45.64 فیصد سالانہ ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 31.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جو گزشتہ دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔
سب سے زیادہ سالانہ اضافہ:
- ٹرانسپورٹ: 54.94 فیصد
- الکحل مشروبات اور تمباکو: 47.15 فیصد
- تفریح اور ثقافت: 50.59 فیصد
- خراب ہونے والی کھانے کی اشیاء: 51.81pc
- خراب نہ ہونے والی کھانے کی اشیا: 46.44فیصد
- ریسٹورنٹ اور ہوٹل: 38.49فیصد
- فرنشنگ اور گھریلو سامان کی دیکھ بھال: 38.99فیصد
- متفرق اشیا اورسروسز: 34.43فیصد
- صحت: 18.46فیصد
- کپڑے اور جوتے: 21.93فیصد
- ہاؤسنگ اور یوٹیلٹیز: 17.49فیصد
- تعلیم: 7.18فیصد
- مواصلات: 6.64فیصد
وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور منظرنامے میں جمعہ کو پیش گوئی کی تھی کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ یقینی بنانے کے لیے توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے، مرکزی بینک کے پالیسی ریٹ میں اضافے کے فیصلے اور روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔
وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ونگ نے بھی غیرموثر پالیسی اقدامات اور مہنگائی کو روکنے کے حوالے سے بے بسی کا اعتراف کیا۔
ایڈوائزر ونگ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی سکڑتی ہوئی مالیاتی پالیسی کے باوجود مہنگائی میں اضافے کا رجحان ختم نہیں ہو رہا جبکہ ماہ رمضان میں بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر اس چیلنج سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ رمضان کے دوران بڑی تعداد میں خریداری طلب اور رسد میں فرق کا سبب بن سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے لیکن حکومت پہلے ہی ضروری اشیا کی تواتر کے ساتھ فراہمی یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کر چکی ہے۔