اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ لندن سے واپسی پر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے کچھ اہم اعلانات متوقع ہیں، جس میں وہ پارٹی سربراہ نواز شریف سے مشاورت کے دوران مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے تیار کردہ حکمت عملی کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومتی ترجمان مریم اورنگزیب نے لندن سے واپسی کے فوراً بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ وطن واپسی پر وزیر اعظم شہباز شریف قوم سے اپنے خطاب میں اہم اعلانات کرنے سے قبل تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے۔
وزیر اطلاعات نے وفد کی روانگی سے قبل لندن اجلاس کو معمول کی مشاورت قرار دیا تھا، تاہم پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے 2 روزہ اجلاس کے حوالے سے غیرمعمولی خاموشی اختیار رکھتے ہوئے کہا کہ ان سے رازداری کا حلف لیا گیا ہے۔
اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا کہ لندن اجلاس میں ملک کو درپیش موجودہ معاشی بحران، آئندہ وفاقی بجٹ برائے 23-2022، اگلے انتخابات کے لیے موزوں تاریخ اور حکومتی حریف پی ٹی آئی کی جانب سے ملک بھر میں عوامی جلسوں کے باقاعدہ انعقاد کے تناظر میں پاکستان کو درپیش موجودہ سیاسی صورتحال سمیت تمام معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم قوم سے خطاب سے قبل اتحادی سیاسی جماعتوں سے حکمت عملی اور تمام فیصلوں پر مشاورت کریں گے۔
وزیر اعظم نواز شریف اس وقت اماراتی سابق صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے روں ہفے انتقال پر تعزیت کے لیے متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں، توقع کی جارہی ہے کہ وہ آج پاکستان واپس پہنچ جائیں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ بہت جلد قوم کو مکمل حکمت عملی اور لندن میں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں بتائیں گے، انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی قیادت نے اس حوالے سے طویل اور تفصیلی گفتگو کی کہ پی ٹی آئی حکومت کے گزشتہ 4 برسوں کے دوران کیے گئے برے فیصلوں کے نتائج کو کیسے کم کیا جائے۔
جب ان سے قبل از وقت انتخابات کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ موجودہ اتحادی سیٹ اپ میں یہ فیصلہ تمام اتحادی مل کر کریں گے، تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔
انہوں نے عمران خان اور پی ٹی آئی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں معیشت پر سوال کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ موجودہ حکومت صرف چند ہفتے قبل اقتدار میں آئی ہے، انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان نے پاکستان میں جو معاشی آفات، بحران اور انتشار پھیلایا ہے وہ اس کا جواب دیں۔