لاہور ہائیکورٹ ، پنجاب حکومت کو سیف سٹی کے تمام کیمرے فعال کرنے کا حکم

?️

لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ صوبے بھر میں سیف سٹی کے تمام کیمرے فوری طور پر فعال کیے جائیں اور ترقیاتی منصوبوں کی کھدائی کے دوران کیبلز کو محفوظ بنانے کےلئے موثر اقدامات کیے جائیں.

عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو عدالتی فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دے دیا، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ناصرہ اشفاق کی درخواست پر 21 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا فیصلے میں عدالت نے واضح کیا کہ سیف سٹی اتھارٹی کسی بھی انفرادی شخص کو ویڈیوز فراہم کرنے کی مجاز نہیں، صرف تفتیشی ادارے، عدالت یا متعلقہ اتھارٹی کو ہی فوٹیجز دی جا سکتی ہیں، عدالت نے خاتون کو شوہر کی گرفتاری کی فوٹیجز فراہم نہ کرنے کے اقدام کو درست قرار دیا.

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلی پنجاب نے بطور چیئرپرسن سیف سٹی اتھارٹی کمشنر لاہور کو فوکل پرسن مقرر کیا تھا جنہوں نے مختلف اجلاسوں میں اس بات کی نشاندہی کی کہ ایل ڈی اے، پی ایچ اے اور ایم سی ایل کے ترقیاتی کاموں کے دوران سیف سٹی کی فائبر آپٹک کیبلز کو بار بار نقصان پہنچایا جاتا ہے اس سلسلے میں ہدایت دی گئی تھی کہ کوئی بھی ادارہ ترقیاتی کاموں سے پہلے سیف سٹی سے اجازت لے تاہم عدالت کے علم میں آیا کہ ان احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا.

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ اس کے شوہر محمد اشفاق کو پولیس نے جھوٹے مقدمے میں پھنسا دیا، خاتون کے مطابق پولیس اہلکاروں نے شوہر کو اغوا کیا، تشدد کا نشانہ بنایا اور رہائی کے عوض بھاری رقم طلب کی، خاتون نے پولیس کو وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور کال ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست دی مگر عملدرآمد نہ ہوا، بعد ازاں سیف سٹی سے بھی فوٹیجز مانگی گئیں لیکن درخواست مسترد کر دی گئی.

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آئین کے تحت معلومات تک رسائی شہریوں کا بنیادی حق ہے تاہم یہ حق مطلق نہیں، قومی سلامتی اور دیگر قانونی حدود اس پر لاگو ہوتی ہیں، پنجاب اسمبلی نے 2016 میں سیف سٹی ایکٹ منظور کیا جس کے تحت فوٹیجز صرف تفتیشی یا عدالتی استعمال کے لیے دی جا سکتی ہیں، کسی نجی فرد کو نہیں. فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے رویے میں بددیانتی کی متعدد مثالیں سامنے آتی ہیں اور موجودہ کیس بھی اسی کا مظہر ہے تاہم درخواست گزار کے پاس پولیس آرڈر 2002 کے تحت دیگر قانونی آپشنز موجود تھے جن سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا، عدالت نے قرار دیا کہ جسٹس آف پیس کو تفتیشی افسر کو ہدایت دینی چاہیے تھی مگر ایسا نہیں کیا گیا عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ درخواست گزار نے فوٹیجز کے حصول کی درخواست وقوعہ کے دو ماہ بعد دی، اس دوران ریکارڈ ضائع ہو گیا لہذا درخواست کو خارج کیا جاتا ہے. 

مشہور خبریں۔

شامی فوج کا 8 سال بعد درعا صوبے کے شہر طفس پر پھر سے قبضہ

?️ 12 فروری 2021سچ خبریں:اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شامی فوج کے یونٹ

افغانستان میں پراکسی جنگ پر مبنی کینیڈا کے الزام پر پاکستان کا رد عمل

?️ 2 اگست 2021سچ خبریں:پاکستان کی وزارت خارجہ نے کینیڈین امیگریشن کے سابق وزیر کی

پاکستان کا جرمن میں مزیر قونصل خانے کھولنے کا اعلان

?️ 14 اپریل 2021اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان کے  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جرمنی

امریکی نامہ نگار ایسا کیا پوچھا کہ مودی سکتہ میں آگئے

?️ 29 جون 2023سچ خبریں: امریکن ایسوسی ایشن آف جرنلسٹس نے وال اسٹریٹ جرنل کی

شمالی وزیرستان میں خودکش دھماکا

?️ 5 جولائی 2022وزیرستان:(سچ خبریں)قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں ایک خودکش حملہ آور نے سیکیورٹی

صارفین کے لئے گوگل کروم میں تین زبردست فیچرز متعارف

?️ 5 فروری 2022نیویارک (سچ خبریں) دنیا بھر میں سرچنگ کے لیے استعمال ہونے والے

حماس کی فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ پہنچنے اور صیہونیوں کا مقابلہ کرنے کی دعوت

?️ 26 مئی 2022سچ خبریں:فلسطینی تحریک حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں

بھارت میں صحافیوں پر تشدد اور حملوں کے حوالے سے اہم رپورٹ جاری کردی گئی

?️ 22 اپریل 2021پیرس (سچ خبریں) بھارت میں جب سے انتہاپسند جماعت بی جے پی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے