لاہور:(سچ خبریں) مقدمے سے ڈسچارج ہونے کے باوجود اینٹی کرپشن اسٹیبلمشنٹ نے پھر پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں ’غیر قانونی بھرتیوں‘ کے الزام میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔
9 جون کو ایک خصوصی انسداد بدعنوانی عدالت نے اے سی ای کو غیر قانونی تعیناتیوں کے کیس کا ریکارڈ پیش کرنے کا ’آخری موقع‘ دیا تھا۔
اسی روز قومی احتساب بیورو حرکت میں آیا اور گجرات اور منڈی بہاالدین میں ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر غبن میں ملوث ہونے پر صدر پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کردی گئی۔
12 جون کو سیشن عدالت نے غبن کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے پرویز الہٰی کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے اگلے روز لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے مذکورہ حکم کو معطل کردیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں دوبارہ جوڈیشل لاک اپ بھیج دیا۔
20 جون کو پرویز الہٰی نے بالآخر لاہور کی انسداد بدعنوانی عدالت سے ریلیف حاصل کر لیا لیکن جیل سے رہا نہ ہو سکےکیونکہ ان کی رہائی کے احکامات جیل انتظامیہ کو نہیں پہنچائے گئے تھے۔
اسی روز ایف آئی اے نے ان پر، ان کے بیٹے مونس الہٰی اور تین دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کیا۔
جس کے اگلے روز ایف آئی اے نے انہیں جیل سے حراست میں لے لیا اور منی لانڈرنگ کیس میں انہیں روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
24 جون کو لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے سابق وزیراعلیٰ کی منی لانڈرنگ کیس ضمانت منظورکی تھی۔
تاہم 26 جون کو لاہور کی ایک ضلعی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں انہیں دوبارہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جس کے فوراً بعد ایف آئی اے نے انہیں کیمپ جیل کے باہر سے گرفتار کیا۔
12 جولائی کو لاہور کی سیشن عدالت نے غیر وضاحتی بینکنگ ٹرانزیکشنز کے کیس میں پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ سے انکار کے خلاف ایف آئی اے کی درخواست خارج کردی تھی۔
اس کے دو روز بعد لاہور ہائی کورٹ نے پولیس اور اے سی ای کو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کو کسی بھی نامعلوم کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔
بعد ازاں 15 جولائی کو بینکنگ جرائم کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں چوہدری پرویز الہٰی کی کیمپ جیل سے رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔
تاہم انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا اور پولیس نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کے پرویز الہٰی خلاف غالب مارکیٹ تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یکم ستمبر کو چوہدری پرویز الہٰی کو لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے رہا کیے جانے کے بعد گھر جاتے ہوئے پولیس نے دوبارہ گرفتار کرلیا تھا، بعدازاں 2 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
5 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہٰی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا، تاہم رہائی کے بعد انہیں وفاقی دارالحکومت سے ایک مرتبہ پھر جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
8 ستمبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں چوہدری پرویز الہٰی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
15 ستمبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلکس توڑ پھوڑ کیس میں چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کر لی تھی، تاہم رہائی سے قبل ہی گزشتہ روز 16 ستمبر کو اینٹی کرپشن حکام نے انہیں لاہور ماسٹر پلان کرپشن کیس میں گرفتار کرلیا تھا۔
مشہور خبریں۔
صہیونی حکومت بچ کر رہے
جولائی
جرمن میڈل آف آنر اور صہیونی مورخ کی نامزدگی منسوخ
جنوری
سپریم کورٹ نے جبری گمشدگیوں کے خلاف درخواست اعتراضات لگا کر واپس کردی
نومبر
ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات رکھنے کے 38 کیسز کا الزام
جون
منظم شیطانی مافیا(5) سرزمین امن پر دہشتناک جیلیں
فروری
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے
اکتوبر
نادرا حکام نے وراثتی سرٹیفکیٹ اجرا کے لئے اہم بیان جاری کر دیا
نومبر
فرانسیسی شہریوں میں اسلحہ رکھنے کا بڑھتا رجحان
جنوری