راولپنڈی: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان جلد رہا ہوں گے۔ راولپنڈی میں قائد پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ انکوائری ہونی چاہیئے کہ 9 مئی سے کس کو فائدہ ہوا؟ اس حوالے سے چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کی ہے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ جیل میں قید عمران خان کا جذبہ پہلے کی طرح ہے، وہ قائم و دائم ہیں اور کہتے ہیں کہ انصاف ہونا چاہیئے، عوامی مینڈیٹ چوری کرنے کا حق کسی کو نہیں، ہمارا لیڈرحق اور سچ پر ہےاللہ ہماری مدد کرے گا، عمران خان جلد رہا ہوں گے اور ہم ایسا نظام بنائیں گے کہ آئندہ عوام کا مینڈیٹ چوری نہ ہو۔
بتایا جارہا ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ نے صوبائی کابینہ کے نام فائنل کرنے کے بعد حتمی منظوری کے لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ملاقات کی، عمران خان سے ملاقات کے لیے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سخت سکیورٹی میں اڈیالہ جیل راولپنڈی پہنچے، وزیراعلیٰ کے پی علی امین کی آمد کے موقع پر اڈیالہ جیل کے اطراف سکیورٹی ہائی الرٹ رہی، ملاقات میں خیبر پختونخواہ کی سیاسی صورتحال سمیت صوبائی کابینہ کے ناموں پر مشاورت کی گئی۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کرائی ہے، قرارداد سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ جمع کروائی، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں اور اسیر صحافیوں کی بھی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد کا متن ہے کہ امت مسلمہ کے لیڈر عمران خان پر جتنے غیر قانونی مقدمات ہیں وہ ختم کیے جائیں اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری رہا کیا جائے، بانی پی ٹی آئی پر بنائے گئے تمام مقدمات غیر قانونی اور سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے جن کی کوئی حیثیت نہیں، قانون کا غلط استعمال فی الفور بند ہونا چاہیئے، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کو بھی رہا کیا جائے۔
تحریک انصاف کا قرارداد میں کہنا ہے کہ صنم جاوید، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور دیگر تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، سیاسی انتقامی کارروائیاں ملکی مفاد میں ہیں نہ عوام کے مفاد میں ہیں، عوام سے دور کرنے کیلئے بغیر کسی ثبوت کے یہ مقدمات قائم کیے گئے، ہم صحافی عمران ریاض اور اسد طور پر قائم مقدمات بھی فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسی معاملے پر سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ابھی تک منافقت چل رہی ہے مفاہمت نہیں، جو لوگ جیلوں میں ہیں پہلے انہیں تو نکالیں پھر مفاہمت کی بات ہوگی، ہزاروں کارکنوں کی رہائی کے بغیرشہبازشریف کی مفاہمت کی بات منافقت لگتی ہے، شہباز شریف نے جو کل مفاہمت والی بات کی وہ اچھی ہے لیکن ہزاروں لوگ جیلوں میں ہوں تو یہ بات بڑی منافقت لگتی ہے، سیاسی کارکنان کو رہا کریں تو پھر مفاہمت کی بات کریں۔