اسلام آباد: (سچ خبریں) افغانستان کے عبوری وزیرتجارت نے اسلام آباد میں نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات میں تجارت اور پاکستان سے بے دخل ہونے والے لاکھوں افغان باشندوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا کہ وہ کیسے اپنے ساتھ نقدی اور دیگر جائیدادیں واپس لے جاسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طالبان کے عبوری وزیرتجارت حاجی نورالدین عزیزی کی سربراہی میں افغان وفد نے نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی۔
بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران ’دو طرفہ تجارت بالخصوص کراچی پورٹ میں افغان تاجروں کی پھنسی ہوئی مصنوعات، مہاجرین کی جائیدادوں کی افغانستان واپسی اور اسے جڑے مسائل پر گفتگو کی گئی‘۔
افغانستان کے وزیر تجارت کے دورہ پاکستان سے قبل نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور مہاجرین کی بے دخلی کو بھی اسی سے جوڑا تھا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ افغان حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی یقین دہانی کے باوجود پاکستان مخالف گروپس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
دوسری جانب طالبان عہدیداروں نے کہا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا اندرونی معاملہ اور مطالبہ کیا تھا کہ افغان شہریوں کی بے دخلی روک دی جائے۔
پاکستان سے بے دخل ہونے والے افغان مہاجرین کا کہنا ہے کہ انہیں نقدی اور جائیدادوں کی پاکستان سے افغانستان منتقلی پر پابندیاں ہیں اور کئی افغان شہریوں کے پاکستان میں کاروبار ہیں اور دہائیوں سے ان کے گھر موجود ہیں۔
افغان وزیر سے ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے انہیں بتایا کہ علاقائی تجارت اور رابطہ کاری کے بھرپور مواقع دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائیوں سے میسر ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ ماہ غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین سمیت غیرملکیوں کی رضاکارانہ بے دخلی کے لیے یکم نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی، جس کی وجہ سیکیورٹی معاملات قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغربی سفارت کاروں کے مطالبات بھی مسترد کردیے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے افغان مہاجرین کی واپسی پر ان کو درپیش سنگین حالات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کیونکہ اس وقت سردیوں کا موسم ہے اور سرحد کے قریب کئی مہاجرین این جی اوز اور افغان حکام کی جانب سے فراہم کردہ پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔
دفترخارجہ نے بیان میں کہا کہ افغان وزیرتجارت ازبکستان اور پاکستان کے نمائندوں کے ساتھ سہ فریقی ملاقات میں بھی شریک ہوں گے۔
بیان میں سہ فریقی اجلاس کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئیں لیکن تینوں ممالک ٹرانزٹ ٹریڈ اور جنوبی اور وسطی ایشیا کے درمیان ریلوے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جو افغانستان سے گزرے گی۔
مشہور خبریں۔
چین کبھی کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتا، صدر زرداری
فروری
سعودی اتحاد کی الحدیدہ جنگ بندی کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی
ستمبر
حزب اللہ کے منفرد میزائل اور ڈرون حملوں کی شدت کیوں؟
نومبر
مغربی کنارے میں صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں 10,100 فلسطینیوں کی گرفتاری
اگست
چین سے کوروناویکسین کی بھاری کھیپ آج اسلام آباد پہنچےگی
جون
ایران کے راکٹ شہر کے بارے میں عطوان کا تجزیہ
اپریل
سعد رضوی کے خلاف دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کا رد عمل سامنے آگیا
نومبر
تل ابیب-ریاض مذاکرات کے پس پردہ حقائق؛صیہونی میڈیا کی زبانی
مئی