اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر اعظم شہباز شریف نے آج صبح 7 بجے اسلام آباد میٹرو بس سروس کے پشاور موڑ اسٹیشن کا دورہ کیا اور وہاں سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک سروس کے آغاز میں غیر معمولی تاخیر کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 2017 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے ایک سال کی مقررہ مدت کے ساتھ شروع کیا گیا منصوبہ آج تک نامکمل ہے۔
16 ارب روپے کی لاگت سے 25.6 کلومیٹر میٹرو ٹریک کی تعمیر کا کام جنوری 2017 میں شروع کیا گیا تھا، اس منصوبے پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے عملدرآمد کیا اور اسے اگست 2018 میں مکمل ہونا تھا، تاہم اس منصوبے کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا اور گزشتہ سال اس کا سول ورک مکمل ہوا۔
وفاقی حکومت کی ہدایت پر کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے گزشتہ سال مارچ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے اس منصوبے کو لے لیا تھا اور بسوں کی خریداری کا عمل شروع کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے آج کے دورے کے دوران این ایچ اے اور سی ڈی اے کے حکام نے انہیں منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔
وزیر اعظم آفس کے بیان کے مطابق وزیر اعظم نے عہدیداران سے کہا کہ وہ ہوائی اڈے جانے والے مسافروں کا سامان رکھنے کے لیے بسوں میں ریک کی تنصیب کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار اور اسے سخت غفلت قرار دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ منصوبے پر اب تک 16 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم نے رمضان کے مہینے میں اسلام آباد کے رہائشیوں کے لیے میٹرو بس سروس مفت چلانے کا بھی حکم دیا۔
گزشتہ ماہ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق میٹرو ٹریک کی راہداری اور اسٹیشنز کی تعمیر پہلے ہی مکمل ہوچکی ہے اور اب کمانڈ اینڈ کنٹرول، ٹکٹنگ، اسٹیشن مینجمنٹ، صفائی اور سکیورٹی کے نظام کو مکمل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ سی ڈی اے 23 مارچ کو بس سروس کا افتتاح کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا لیکن کورونا وبا کی وجہ سے بسوں کے انتظامات میں مینوفیکچرنگ کمپنی کی جانب سے تاخیر کے باعث افتتاح اپریل تک مؤخر کر دیا گیا۔
این ایچ اے کی ذمہ داری صرف کوریڈور کی تعمیر اور سول ورک کی تھی اور بسوں کے آپریشن سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔