اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں چیئرمین کے انتخابات 12 مارچ کی شام کو ہوئے جس میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی مد مقابل تھے اس سے قبل الیکشن کمیشن نے ایک پوسٹر جاری کیا تھا جس میں ووٹر کو ہدایت کی گئی کہ ووٹر اس بات کا خیال رکھے کہ مہر کا نشانہ کسی دوسرے خانے یا بیلٹ پیپر کی کسی بھی دوسری جگہ پر نہ لگے، کیوں کہ ایسا کرنے سے ووٹ مسترد ہوجائے گا۔
چیئرمین کے انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی ہوئی تو صادق سنجرانی کو 48 جب کہ یوسف رضا گیلانی کو 49 ووٹ ملے مگر یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹوں کو غلط جگہ مہر لگائے جانے کی وجہ سے مسترد کیا گیا جس بنا پر ان کے ووٹوں کی تعداد 42 ہوگئی اور وہ انتخابات ہار گئے۔
یوسف رضا گیلانی کے جن 7 ووٹوں کو مسترد کیا گیا ان سے متعلق پریزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے بتایا کہ انہیں اس لیے مسترد کیا گیا، کیوں کہ ان بیلٹ پیپرز میں یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگی ہوئی تھی۔
پریزائیڈنگ افسر کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ووٹر امیدوار کے خانے میں مہر لگانی ہوتی ہے۔تاہم انتخاب لڑنے والے یوسف رضا گیلانی نے پریزائیڈنگ افسر کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن ٹریبیونل میں جانے کا اعلان کردیا
پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے 7 ووٹوں کو مسترد کیے جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فاروق ایچ نائک نے بھی پریزائیڈنگ افسر کے دعووں کو مسترد کیا۔فاروق ایچ نائک کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے قوانین میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ ووٹر کو کس جگہ مہر لگانی ہے؟
یوسف رضا گیلانی کے خانے کے بجائے ان کے نام پر مہر لگائے جانے سے 7 ووٹوں کو مسترد کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی مذکورہ معاملہ بحث کا موضوع رہا اور کئی لوگوں نے الیکشن کمیشن کے قوانین بھی شیئر کیے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پرویز رشید نے ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق ہدایات کا ایک پوسٹر جاری کیا، جس میں ووٹر کو بتایا گیا ہے کہ انہیں امیدوار کے خانے میں مہر لگانی ہے۔
مذکورہ پوسٹر میں ووٹر کو ہدایت کی گئی کہ ووٹر اس بات کا خیال رکھے کہ مہر کا نشانہ کسی دوسرے خانے یا بیلٹ پیپر کی کسی بھی دوسری جگہ پر نہ لگے، کیوں کہ ایسا کرنے سے ووٹ مسترد ہوجائے گا۔
سندھ کے وزیر سعید غنی نے بھی مذکورہ پوسٹر کو شیئر کیا جب کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بھی ووٹ کاسٹ کرنے کی ہدایات شیئر کیں اور بتایا کہ مذکورہ ہدایات الیکشن کمیشن کی ہیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے شیئر کی گئی ہدایات کے مطابق اگر بیلٹ پیپر پر دوسری جگہ مہر لگ بھی جائے تاہم اگر وہ امیدوار کے خانے میں بھی لگائی جائے گی تو بھی ووٹ کو تسلیم کیا جائے گا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے شیئر کی گئی ہدایات کے مطابق اگر کوئی ووٹر امیدوار کے نام، نشانات یا ان کے خانے سمیت مختلف جگہوں پر مہر لگاتا ہے تو بھی ووٹ کو تسلیم کیا جائے گا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر اور پرویز رشید کی جانب سے شیئر کی گئی ہدایات میں اگرچہ فرق ہے تاہم دونوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ووٹر چاہے امیدوار کے نام یا ان کے نشان یا ان کے خانے میں کسی بھی جگہ مہر لگائے گا تو اس ووٹ کو تسلیم کیا جائے گا۔
مشہور خبریں۔
ایک ہفتے کی بندش کے بعد چمن بارڈر سے پاک افغان تجارت دوبارہ شروع
نومبر
300000 صہیونیوں کی ذاتی معلومات ہیک
جولائی
2021 میں 31 اسرائیلی فوجی مارے گئے
جنوری
ظاہر جعفر کو سزائے موت، فواد چوہدری کا اہم بیان
فروری
دارالحکومت میں شیعہ سنی اتحاد کی گونج
اکتوبر
امریکی پیسے کی جمہوریت کو دوسرے ممالک پر مسلط نہیں کیا جا سکتا:چینی سفیر
دسمبر
بحرین میں 8 شہریوں کو دہشتگردی کے الزام میں عمر قید کی سزا
فروری
امریکہ نہیں چاہتا کہ خطے میں کوئی ملک مضبوط ہو
جنوری