اسلام آباد: (سچ خبریں) بلوچستان میں ریکوڈک کے تانبے اور سونے کی کان کنی کے منصوبے کو فروغ دینے کے لیے سینیٹ نے حال ہی میں منظور کیے گئے غیر ملکی سرمایہ کاری پروموشن اور تحفظ قانون کا ترمیمی بل منظور کرلیا۔
خیال رہے کہ 12 دسمبر کو پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری پروموشن اور تحفظ ایکٹ 2022 منظور کیا گیا جس کے بعد وفاقی حکومت اور کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کے درمیان نئے سرے سے طے پانے والے معاہدے کی راہ ہموار ہوئی اور بالآخر بلوچستان کے ضلع چاغی میں طویل عرصے سے تاخیر کا شکار رہنے والے کان کنی کے اقدام کی بحالی ہوئی۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور شدہ قانون سرمایہ کاروں کو غیر ضروری عدالتی کارروائیوں سے تحفظ فراہم کرے گا، تاہم حکومتی اتحاد بشمول بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمیعت علما اسلام (ف) کے اراکین نے قانون کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اعتراضات اٹھائے کہ یہ قانون بلوچستان عوام کے حقوق کے خلاف ہے۔
تاہم اتحادیوں کے اعتراضات پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزرا نے 13 دسمبر کو پہلے قومی اسمبلی اور بعدازاں اسی دن کابینہ اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ ان کے اعتراضات دور کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کی جائے گی۔
اسی طرح آج وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے قانون میں ترمیم کرنے کے لیے سینیٹ میں بل پیش کیا۔
وزیر خزانہ کی طرف سے جمع کیے گئے بل میں لکھا گیا ہے کہ ’اس قانون میں ترمیم کی جائے کہ یہ صرف بلوچستان کے لیے ہے اور اس کا اطلاق صرف ریکوڈک منصوبے کی اہل سرمایہ کاری پر ہونا چاہیے جیسا کہ ایکٹ کے شیڈول اور ضمیمہ میں بتایا گیا ہے۔‘
ترمیم شدہ بل میں کہا گیا ہے کہ ’ترمیم کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری پروموشن اور تحفظ ایکٹ 2022 کے دائرہ کار اور اسکوپ کو واضح کرنا ہے۔‘
تاہم ترمیم کو حتمی شکل دینے سے قبل بل کو قومی اسمبلی سے منظور کرنا ہوگا۔
سینیٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان ترمیم کا بل منظور کیا گیا جب اصل غیر ملکی سرمایہ کاری (فروغ اور تحفظ) بل 2022 کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے منظور کیا۔
سینیٹ اجلاس میں وزیر خزانہ کی طرف سے بل پیش کرنے کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین نے شور مچاتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی کی رہائی اور ان کے پراڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے ڈیسک کا گھراؤ کیا اور سیکیورٹی اہلکاروں نے ہاؤس کو گھیرے میں لے لیا۔
بل پاس ہونے کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پاکستان اور بلوچستان کو مبارک دی اور کہا کہ یہ بل ضلع چاغی کے لیے بہت اہم ہے جو کہ کاروبار کو تحفظ فراہم کرے گا۔
بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔