سپریم کورٹ کی دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی نے عہدے کا حلف اٹھا لیا

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) جسٹس مسرت ہلالی حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ میں دوسری خاتون جج بن گئیں۔ سپریم کورٹ میں منعقدہ تقریب کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس مسرت ہلالی سے حلف لیا، جو اس سے قبل بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ خدمات انجام دے رہی تھیں۔

حلف برداری تقریب میں اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان، سینئر ججز اور وکلاء نے بھی شرکت کی۔

سپریم کورٹ کے ججوں کی کل منظور شدہ تعداد 17 ہے، جسٹس مسرت ہلالی کی ترقی کے بعد عدالت عظمیٰ میں خدمات سر انجام دینے والے ججوں کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ 5 جولائی کو صدر مملکت نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔

وفاقی وزارت قانون و انصاف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 177 کی شق ون کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔

گزشتہ برس جنوری میں جسٹس عائشہ ملک نے پاکستان میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج کے عہدے کا حلف اٹھا لیا تھا، جس کو سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ 14 جون کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے عدالت عظمیٰ کی تاریخ میں دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی کی تعیناتی کی سفارش کردی تھی، جس کی پارلیمانی کمیٹی نے بھی سفارش کردی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، جسٹس (ر) سرمد عثمان جلالی اور پاکستان بار کونسل کے اختر حسین نے شرکت کی تھی۔

اجلاس کے دوران جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کے نام پر اتفاق کرتے ہوئے ان کی بطور سپریم کورٹ جج تقرری کی سفارش کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور ہائی کورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں ادا کرنے والی جسٹس مسرت ہلالی کی آئین کے آرٹیکل 175 اے (13) کے تحت بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔

یکم اپریل کو جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا تھا جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔

8 اگست 1961 کو پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔

1988 میں انہوں نے ہائی کورٹ جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔

2013 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔

جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلا تحریک میں بھرپور طور پر سرگرم رہیں اور احتجاجی مظاہروں میں مرد وکلا کے شانہ بشانہ شرکت کرتی رہیں۔

اس کے علاوہ انہیں پشاور ہائی کورٹ بار کی نائب صدر، سیکریٹری، خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، پہلی صوبائی محتسب کے عہدوں پر فائز رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی خواتین وکلا نے جسٹس مسرت ہلالی کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے عہدے پر تعیناتی کو خوش آئند قرار دیا تھا۔

مشہور خبریں۔

ہانیہ عامر اور یشما گل کے لباس کی بات نہیں کی، حنا خواجہ بیات

?️ 6 جنوری 2025کراچی: (سچ خبریں) سینیئر اداکارہ حنا خواجہ بیات نے دعویٰ کیا ہے

عراق میں الحشد الشعبی کی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

?️ 22 فروری 2022سچ خبریں:عراقی ذرائع نے بتایا کہ ہلیوا اور حویجہ سامرا ہوائی اڈوں

متحدہ عرب امارات پر تنقید کرنے کے جرم میں سعودی سینئر افسر گرفتار

?️ 1 دسمبر 2021سچ خبریں:سعودی ذرائع نے متحدہ عرب امارات پر تنقید کرنے پر اس

طوفان الاقصی سے صرف ایک ہفتے قبل غزہ کے لیے تیار کیا گیا صیہونی منصوبہ

?️ 27 نومبر 2024سچ خبریں:تحقیقات کے مطابق، صہیونی ٹیلی ویژن چینل کی ایک رپورٹ نے

مصری ذرایع: امریکی نمائندوں کا خیال ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنا ممکن نہیں ہے

?️ 10 مئی 2025سچ خبریں: ایک سینیئر مصری ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی

کیا یمن پر امریکی اور برطانوی حملے بھی اپنا دفاع ہے؟

?️ 13 جنوری 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے سلامتی کونسل

امریکہ کا شام کے ساتھ 12 سال بعد سفارتی رابطہ

?️ 21 دسمبر 2024سچ خبریں:امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ایک

اب احتجاج نہیں مزاحمت کریں گے‘ حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کا اعلان

?️ 19 مارچ 2023کراچی: (سچ خبریں) وفاق میں حکومت کی اتحادی جماعت  ایم کیو ایم 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے