اسلام آباد (سچ خبریں) سابق جج رانا شمیم کے حلف نامے سے متعلق معاملے پر اسلام آبادہائیکورٹ میں سماعت کچھ دیربعد ہوگی، اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید اور انصار عباسی عدالت پہنچ گئے ہیں، عدالت نے تمام فریقین کو ذاتی حیثیت میں طلب رکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں سابق جج راناشمیم کے حلف نامے کے معاملے پر سماعت آج ہوگی ، اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید اور انصار عباسی عدالت پہنچ گئے ہیں۔گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلوں سے متعلق گلگت بلتستان کورٹ کے سابق جج کے انکشافات کا نوٹس لیا تھا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوران سماعت سابق چیف جسٹس جی بی راناشمیم کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کرتے ہوئے تمام فریقین کو10 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا تھا۔عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے چیف ایڈیٹر میرشکیل الرحمان، دی نیوز کے ایڈیٹر عامرغوری اور انصارعباسی کو بھی نوٹسز جاری کئے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ کیوں نہیں توہین عدالت آرڈیننس2003 کے تحت کارروائی کی جائے، رجسٹرار آفس ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کرے۔عدالت کا کہنا تھا کہ خبر زیر التوااپیلوں سےمتعلق ہےجو 17 نومبر کو سماعت کےلئےمقرر ہے، راناشمیم کا دعویٰ ہے وہ سابق چیف جسٹس کی ٹیلیفونک گفتگوکاگواہ تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ خبر کے مطابق ثاقب نثار نےنواز شریف، مریم کو رہا نہ کرنے کی ہدایت کی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مبینہ طور پر معزز جج کو ہدایت کی تھی جبکہ خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رانا محمد شمیم نے تصدیق کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ عدالت کےباہرمقدمہ چلنا زیر التوامعاملےکومتاثر کرنے کا رجحان رکھتا ہے،یہ معاملہ مجرمانہ توہین کے جرم کو راغب کرتا ہے، دی نیوز میں شائع رپورٹ زیرالتوامعاملےمیں کارروائی کومتاثرکرتی ہے اور اس کااثرانصاف میں رکاوٹ ڈالنے یا انصاف کی وجہ کو ہٹانے پر ہوتا ہے۔
حکم نامے کے مطابق معاملے کے زیر التوا رپورٹس کاشائع ہوناتوہین کی سب سےسنگین شکل ہے، شائع رپورٹ عدالت کو بدنام،عوام کا اعتماد مجروح کرنے کے مترادف ہے، یہ نوٹ کیا جاتا ہے کہ انصاف کی سالمیت کو برقرار رکھنا عوامی مفاد میں ہے،تنازعات کافیصلہ منصفانہ طریقے سےہوناقانون کی حکمرانی کیلئے ناگزیر ہے۔