لاہور: (سچ خبریں) حکومتِ پنجاب ابھی تک ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن کو عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ تبدیل کرنے پر قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 25 مارچ کو اگرچہ مائیکل اے تھامسن نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمٰن نے انہیں پاکستان سے باہر 28 دن کی چھٹی اس امید کے ساتھ دی کہ شاید وہ اپنے استعفیٰ واپس لے لیں۔
پنجاب حکومت نے میڈیا کو ایک بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مائیکل اے تھامسن نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا ہے۔
تاہم، مائیکل اے تھامسن نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس نہیں لیا۔
مائیکل تھامسن نے چند روز قبل ایچیسن کالج کی فیس معافی کی پالیسی میں تبدیلیوں کے حوالے سے گورنر ہاؤس سے اختلاف کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
انہوں نے اس سے قبل سینیٹر اور وفاقی وزیر احد چیمہ کی اہلیہ کی جانب سے جمع کرائی گئی فیس معافی کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
احد چیمہ کے دو بیٹوں کو اُس وقت کالج چھوڑنا پڑا جب ان کی والدہ صائمہ احد چیمہ جو کہ ایک سرکاری ملازم ہیں، کا تبادلہ اسلام آباد ہوا تھا، انہوں نے پرنسپل سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کے بیٹوں کو کالج جانے دیں اور ان کی فیسیں معاف کر دیں لیکن پرنسپل نے پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔
تاہم صائمہ احد چیمہ نے گورنر بلیغ الرحمٰن سے رابطہ کیا جنہوں نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے کالج کے بورڈ آف گورنرز کو درخواست بھیج دی جس نے فیس معافی کی پالیسی میں تبدیلی کی۔
اپنے استعفیٰ میں مائیکل اے تھامسن نے کالج کے انتظام میں مداخلت کا حوالہ دیا تھا۔