🗓️
اسلام آباد:(سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 9 مئی کے احتجاج کے دوران ریاستی اداروں پر حملہ کیا گیا، جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ ہوگا تو آرمی ایکٹ حرکت میں آئے گا۔
لاہور میں ایاز صادق کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عدلیہ کے جانبداری کا مظاہرہ کرنے پر ہم عوامی عدالت میں گئے، ہم نے اسلام آباد میں ریلی نکالی، بڑی تعداد میں لوگ آئے اور عدلیہ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا، ہم عدلیہ کے خیرخواہ ہیں، بدخواہ نہیں ہیں لیکن جمہوریت میں یہی ہوتا ہے کہ ملک کے کسی ادارے کی کارکردگی پر عوام کو اعتراض ہوتا ہے تو وہ اپنی رائے دیتے ہیں جس کا احترام کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 9 مئی کے احتجاج کے دوران ریاستی اداروں پر حملہ کیا، جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ ہوگا تو آرمی ایکٹ حرکت میں آئے گا، یہ ایک نئی صورتحال سے جس کو ماضی کے کسی واقعے سے نہیں جوڑا جاسکتا، آرمی ایکٹ باقاعدہ قانون کا حصہ ہے اور اس کے خلاف اپیل بھی کی جاسکتی ہے۔
الیکشن کی تاریخ سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اتفاق رائے سے متفقہ فیصلہ کیا ہے، الیکشن کے حوالے سے بھی ہم متفقہ فیصلہ ہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے، انتخابی اتحاد میں ہم زیادہ سے زیادہ علاقائی اور ضلعی سطح پر اتحاد کر سکتے ہیں، ہمارا ایسا تعلق قائم ہوچکا ہے کہ تمام صوبوں میں انتخابی ایڈجسٹمنٹ ہمارے لیے آسان ہوگی لیکن بہرحال ہر پارٹی کا اپنا اپنا منشور ہے۔
مہنگائی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کے دورِ حکومت میں ہی یہ بات کی تھی کہ ملکی معیشت اس حد تک گر چکی ہے کہ نئی حکومت کے لیے اسے اٹھانا ممکن نہ ہوگا، موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد میری تجویز یہی تھی کہ ہمیں فوراً الیکشن کی جانب جانا چاہیے لیکن ساتھیوں کا یہ خیال تھا کہ ہم نے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں تو ذمہ داری کو ذمہ داری سمجھنا چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ اب عوام کو بھی یہ سمجھ آگیا ہے کہ ملک کو اس دلدل میں کس نے دھکیلا اور اس سے نکلنے میں کتنی دقت سامنے آرہی ہے، ہمارے اندازے درست ثابت ہو رہے ہیں، موجودہ صورتحال میں کچھ امید پیدا ہوگئی ہے کہ ملک کے حالات بہتری کی جانب جارہے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی مذاکرات نہیں کر رہے تھے اور اب بھی نہیں کریں گے، جو میں کہہ رہا ہوں وہی پی ڈی ایم کا مؤقف ہے۔
پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، اگر عدالت یہ سمجھتی ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی ہونی چاہیے تو خس کم جہاں پاک۔
قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف سے صدر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات کی جس کے دوران آئندہ بجٹ پر مشاورت اور ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔
’پی ٹی وی نیوز‘ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹوئٹ کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمٰن اور وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود کی ملاقات ہوئی۔
ٹوئٹ کے مطابق ملاقات کے دوران بجٹ 24-2023 پر مشاورت ہوئی اور موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔
مشہور خبریں۔
منیب بٹ نے عالیہ بھٹ کے ساتھ فلم کی آفر پر خاموشی توڑ دی
🗓️ 23 فروری 2025کراچی: (سچ خبریں) پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار منیب بٹ نے
فروری
جاوید ہاشمی کی مولانا فضل الرحمان کو حکومت مخالف تحریک میں حمایت کی یقین دہانی
🗓️ 3 جون 2024ملتان: (سچ خبریں) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے مولانا فضل الرحمان کو حکومت مخالف
جون
کیا سی آئی اے اور موساد جنگ بندی سے موافق ہیں؟
🗓️ 10 جولائی 2024سچ خبریں: موساد اور سی آئی اے کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا اور
جولائی
وفاقی حکومت کا نواز شریف کو برطانیہ سے وطن واپسی کا مشورہ
🗓️ 25 مئی 2021اسلام آباد ( سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نواز
مئی
اسٹیٹ بینک کا شرح سود 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 21 فیصد کرنے کا اعلان
🗓️ 4 اپریل 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں
اپریل
چینی صدر کی وزیر اعظم سے ملاقات، معاشی استحکام کیلئے پاکستان کی مدد کی یقین دہانی
🗓️ 2 نومبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چین کے صدر شی
نومبر
مستعفی یمنی حکومت کی صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی حمایت
🗓️ 27 نومبر 2021سچ خبریں:یمن میں منصور ہادی کی معزول حکومت جسے سعودی عرب کی
نومبر
انوارالحق کاکڑ کو چیئرمین سینٹ بنائے جانے کا امکان
🗓️ 24 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو چیئرمین سینٹ بنائے جانے کا
فروری