اسلام آباد: (سچ خبریں) ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کی کوششوں کے تسلسل میں ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو بہتر بنانے اور محصولات میں اضافہ کرنے کے لیے چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر انفارمیشن سینٹر 2.0 پلیٹ فارم سے ایڈوانس اسٹاک رجسٹر سسٹم لانچ کردیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جدید ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر ٹیکس افسران کو رئیل ٹائم میں رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا تک مکمل رسائی فراہم کرتا ہے جس سے شفافیت بڑھے گی اور انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
انفارمیشن سنٹر2.0 میں دستیاب اسٹاک رجسٹر ایک جدید مینجمنٹ انفارمیشن اور رپورٹنگ سسٹم کے طور پر کام کرے گا جس سے ٹیکس افسران آسانی سے تفصیلی اسٹاک ڈیٹا حاصل کر سکیں گے تاکہ ٹیکس کا درست تخمینہ لگا کر ٹیکس چوری کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
اس سسٹم کے تحت ٹیکس دہندگان کی پروفائلز کو یکجا کردیا گیا ہے جس میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے جمع کرائے گئے گوشواروں کی تاریخ، خلاصے اور مجاز نمائندوں کی پروفائلز بھی شامل ہوں گے۔
انفارمیشن سنٹر 2.0 پلیٹ فارم کے ذریعے مربوط رسائی سے ٹیکس اور ڈیکلیریشن کا موازنہ ہو سکے گا جس سے جامع نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، اس سسٹم سے اسٹاک کی نقل وحمل مثلاً مقدار، قیمتیں اورلین دین کی تاریخیں تفصیلی طور پر ریکارڈ کرنے میں مدد ملے گی جس سے ٹیکس افسران کو قوانین پر عمل درآمد کرانے اور درست اسٹاک اور کمپلائنس رپورٹس مرتب کرنے میں آسانی ہوگی۔
انفارمیشن سنٹر 2.0 پورٹل سے ایف بی آر کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا جس سے قومی معیشت کو تقویت ملے گی۔
یہ پلیٹ فارم مختلف ڈیٹا سٹریمز کو یکجا کرے گا جن میں سیلز ٹیکس کے ضمیمہ جات، کسٹمز کی درآمدات کی تفصیلات، ٹیکس دہندگان کی بطور ودہولڈیز اور ود ہولڈنگ ایجنٹس رپورٹس شامل ہوں گی جس سے ٹیکس کی نگرانی کے لیے ایک مؤثر اور جامع فریم ورک قائم ہو گا۔
اس سسٹم تک رسائی IRIS پر صرف ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشنز کے ٹیکس افسران کو دستیاب ہو گی، سسٹم میں جدید فلٹر اور سرچ فنکشنیلٹیز شامل ہیں جن کے ذریعے درست تخمینہ اور کمپلائنس میں مدد دینے کے لیے ڈیٹا کی تیز ترین دستیابی ممکن ہو سکے گی۔
ایف بی آر کوجدید ترین بنانے کے عزم سے ہم آہنگ یہ اقدام محصولات جمع کرنے کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت کی حیثیت رکھتا ہے جس سے ریونیو جنریشن میں اضافہ اور پائیدار اقتصادی ترقی کے مابین توازن قائم ہو سکے گا۔
سسٹم کے تحت مؤثر رپورٹنگ کو فروغ ملے گا، ٹیکس چوری میں کمی واقع ہوگی اور کاروباری لینڈسکیپ میں فنانشل مینجمنٹ مضبوط ہوگی جس سے ایک مرکزی اور شفاف ڈیٹا ایکو سسٹم کے ذریعے ٹیکس قوانین کی پیروی یقینی بنائی جا سکے گی۔