اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے آزاد اراکین قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کو تسلیم کرلیا۔
میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو باضابطہ پارٹی پوزیشن سے آگاہ کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل میں 82 آزاد ارکان قومی اسمبلی شامل ہوئے، جس میں پنجاب کے 49 اور خیرپختونخوا کے 33 ارکان شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو کوئی مخصوص نشست نہیں دی گئی جبکہ قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل دوسری بڑی جماعت ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے 120، پیپلزپارٹی کے 71 ، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 21، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 11 اور مسلم لیگ (ق) کے پانچ ارکین ہیں۔
دستاویز کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کے 4، مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی کا ایک، ایک رکن ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ضیا)، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ممبران کی تعداد بھی ایک، ایک ہے۔
دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی میں 7 ارکان آزاد ہیں۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے الیکشن کمیشن سے تازہ ترین پارٹی پوزیشن مانگی تھی۔
یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا تاہم 14 جنوری کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد پی ٹی آئی ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم ہوگئی تھی۔
بعد ازاں، مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے ’بلے‘ کا انتخابی نشان چھن جانے کے بعد آزاد حیثیت میں انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔