اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں سیاسی استحکام اور امن کی ضرورت ہے، اس ملک میں طالبان کی جانب سے انسانی حقوق کی پاسداری ان پر معاشی دباؤ کی کمی سے منسلک ہے افغانستان کی معیشت طویل عرصے سے غیر ملکی امداد پر انحصار کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں انسانی فلاحی صورتحال پر بلائی گئی اقوامِ متحدہ کی کانفرنس کے دوران ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پائیدار ترقی کو یقینی بنانے اور انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کے لیے افغانستان میں سیاسی استحکام اور امن کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن اس وقت تک پائیدار نہیں رہ سکتا جب تک افغانستان کو ضروری معاشی اور مالی گنجائش نہ فراہم کی جائے۔طالبان کے قبضے کے بعد اچانک غیر ملکی عطیہ دہندگان کی جانب سے امداد ختم کرنے کے بعد افغانستان کو معاشی تباہی کے ساتھ ساتھ انسانی بحران کا سامنا ہے۔
افغانستان کی معیشت طویل عرصے سے غیر ملکی امداد پر انحصار کر رہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق مغربی حمایت یافتہ اشرف غنی حکومت ختم ہونے سے قبل اس کا سالانہ 80 فیصد بجٹ امریکا اور بین الاقوامی عطیات دہندگان فراہم کرتے تھے۔
کابل میں تبدیلی کے فوراً بعد امریکا نے طالبان حکومت میں انسانی حقوق کے خدشات اور افغانستان میں موجود دہشت گردو گروہوں کی جانب سے عالمی امن و سلامتی کے خطرے کے پیشِ نظر اپنے بینک میں موجود افغانستان کے تقریباً 9 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کردیے تھے۔اسی کی پیروی کرتے ہوئے عالمی قرض دہندہ اداروں، عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی اپنے زیر انتظام فنڈز تک طالبان کی رسائی بلاک کردی تھی۔