اسٹیٹ بینک کا 3 ارب ڈالر کے قرضوں سے مستفید ہونے والوں کے نام بتانے سے انکار

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک عوامی طور پر ان 620 مستفید ہونے والوں کے نام ظاہر کرنے سے گریزاں ہے جنہوں نے عالمی وبا کووڈ-19 کے دوران پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے 3 ارب ڈالر کا ’سافٹ لون‘ حاصل کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر نے کہا کہ وہ اِن کیمرہ اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ساتھ تفصیلات شیئر کرنے کو ترجیح دیں گے۔

اجلاس میں پی اے سی کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے ذریعے آسان شرائط پر قرضوں کی اسکیم پر عمل درآمد کیا تھا اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں کی تفصیلات ظاہر کرنے سے بینکوں اور ان کے گاہکوں کے درمیان رازداری کے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

یہ دلیل رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر کو اچھی نہیں لگی اور انہوں نے کہا کہ ’بس ہمیں ان 620 لوگوں کے نام بتا دیں۔‘

پی اے سی نے بدھ کو مسلسل دوسری مرتبہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں دیے گئے قرضوں کا معاملہ اٹھایا اور اصرار کیا کہ قرضوں کے لیے عوامی فنڈز استعمال کیے گئے لہٰذا فائدہ اٹھانے والوں کے نام ظاہر کیے جائیں۔

قبل ازیں منگل کو پی اے سی نے ایف آئی اے، نیب، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور ملٹری انٹیلی جنس کو اس معاملے کی مشترکہ تحقیقات کی ہدایت کی۔

پی اے سی کے چیئرمین ایم این اے نور عالم خان نے بدھ کو ایک بار پھر حکم دیا کہ اس معاملے کی انکوائری ضروری ہے تاکہ قرضوں سے حاصل ہونے والے فوائد کا جائزہ لیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس ضمن میں کوئی فیور نہیں دیا گیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اراکین ان 600 سے زائد کاروباری شخصیات کی فہرست کا مطالبہ کر رہے تھے جن کو کمرشل بینکوں نے عالمی وبا کے دوران 10 برسوں کے لیے صفر شرح سود پر تقریباً 3 ارب ڈالر کے قرضے فراہم کیے تھے۔

جواب میں اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے بتایا کہ دیے گئے قرضے صنعت اور مشینری کے لیے تھے، اس میں کوئی غیر ملکی کرنسی کا تبادلہ نہیں تھا اور اس پر نظرثانی کر کے شرح سود 5 فیصد کردی گئی تھی۔

’اسٹیٹ بینک کے گورنر نے مزید کہا کہ 85 فیصد سے زیادہ قرضے نجی بینکوں کے ذریعے دیے گئے، 42 فیصد قرض لینے والوں کا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے تھا اور جاری کردہ فنڈز کی روپوں میں مالیت 3 کھرب 94 ارب روپے تھی لیکن پی اے سی کے ارکان نے گورنر کے دعوے کو چیلنج کیا۔

سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ کیا اسکیم کا مطلوبہ مقصد پورا ہوا؟ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اسکیم کے فرانزک آڈٹ کا بھی مطالبہ کیا اور فنڈز کے استعمال کی تفصیلات طلب کیں۔

سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کے مطابق یہ قرضے ری فنانس اسکیم کے تحت دیے گئے جو کہ اسٹیٹ بینک کے مینڈیٹ کے تحت عمل میں آئی۔

بالآخر پی اے سی نے اسٹیٹ بینک کے گورنر کی تجویز سے اتفاق کیا اور ان کیمرہ میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

دوسری جانب ایف بی آر سے متعلق سال 20-2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے پی اے سی نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ عملے کے ان ارکان کی فہرست پیش کریں جو 3 سال سے زائد عرصے سے کراچی کے ’نفع بخش‘ اسٹیشن پر تعینات تھے۔

جواب میں چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے اجلاس کو بتایا کہ قانون میں عملے کو دوسرے اسٹیشن منتقل کرنے کی کوئی شق نہیں ہے۔

مشہور خبریں۔

عراق کی جانب سے غزہ اور لبنان کے لیے سینکڑوں ہزار ٹن امدادی سامان کی فراہمی

?️ 26 نومبر 2024سچ خبریں:عراق کے ہلال احمر کے ترجمان نے فلسطین اور لبنان کے

شہر حماس کے قبضے میں 

?️ 23 جنوری 2025سچ خبریں: جنگ بندی کا اختتام، غزہ سے انخلاء، علاقے کے شمال میں

برطانیہ کی یمن کے خلاف شرمناک حرکت

?️ 1 فروری 2024سچ خبریں: یمن کے نائب وزیر خارجہ نے یمن کے خلاف انسانی

نیٹو نے چین کو یورپی سلامتی کے لیے منظم چیلنج قرار دیا

?️ 30 جون 2022سچ خبریں:  نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن نیٹو نے چین کو یورپی سلامتی

مسلم لیگ(ن) کا شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

?️ 28 اپریل 2024لاہور: (سچ خبریں) مسلم لیگ(ن) نے شہبازشریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے

ہمیں احساس ہے کہ ملک میں مہنگائی ہے، بہت جلد اس کو نیچے لے کر آئیں گے:مفتاح اسماعیل

?️ 23 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ پیٹرولیم

امریکیوں سے جنرل سلیمانی کا بدلہ ان کے گھروں سے لیا جائے گا:قدس فورس کے کمانڈر

?️ 8 جنوری 2022سچ خبریں:قدس فورس کے کمانڈر جنرل اسماعیل قاآنی نے امریکہ کو انتباہ

صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات کے بارے میں الحوثی کا اظہار خیال

?️ 28 ستمبر 2023سچ خبریں: یمن کی تحریک انصاراللہ کے سربراہ نے رسول پاک کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے