اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کا قہر کا جاری ہے جس کے بعد ملک میں ہر روز کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں پورے ملک وفاقی دارالحکومت میں کووِڈ 19 کی صورتحال ہر بدلتے روز کے ساتھ سنگین ہوتی جارہی ہے اور ہسپتال گنجائش ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اپنی گنجائش پوری کرچکا ہے اور مریضوں کو ایمرجنسی سینٹر میں بھی بستر حاصل کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
پمز جو ایک تربیتی نگہداشت کا ہسپتال ہے اور وہاں ملک بھر سے ہنگامی حالت میں مریض آتے ہیں اس نے ایسے مریضوں کو بستروں کی کمی کے باعث دوسرے ہسپتالوں میں بھیجنا شروع کردیا ہے۔
اسی طرح پولی کلینک جو اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتالوں میں سے ایک ہے وہاں ایک بھی وینٹیلیٹر خالی نہیں، انتظامیہ کے مطابق کووِڈ 19 مریضوں کے لیے مختص گنجائش میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ ہسپتال کے مخلتف شعبہ جات میں روزانہ تقریباً 7 ہزار مریض آتے ہیں۔
تاہم وزارت صحت نے دعویٰ کیا کہ وہ قریب سے اس صورتحال کا مشاہدہ کررہی ہے اور جب بھی مزید بستروں اور وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑی اس کا بندو بست کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی مجموعی آبادی تقریباً 23 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جس کی لیبارٹری میں کورونا وائرس کا پہلا کیس گزشتہ برس 26 فروری کو رپورٹ ہوا تھا اور اب تک 57 ہزار سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔
پمز کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر منہاج السراج نے ڈان کو بتایا کہ ہسپتال میں کووِڈ 19 کے مریضوں کے لیے آکسیجن کی سہولت والے 200 بستر مختص کیے گئے تھے جس میں سے 185 مرکزی ہسپتال جبکہ 15 بچوں کے ہسپتال میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مرکزی ہسپتال میں موجود تمام 185 بستر مریضوں کے زیرِ استعمال ہیں اور ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں مریض اس پر منتقل ہونے کا انتظار کررہے ہیں، بستر نہ ہونے کی وجہ سے ہم مریضوں کو آئیسولیشن ہسپتالوں اور انفیکشیئس ٹریٹمنٹ سینٹر بھجوا رہے ہیں۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ کہ زیادہ تر مریضوں کو آکسیجن کی سہولت والے بستروں کی ضرورت ہے اس لیے 21 میں سے 11 وینٹیلیٹرز خالی ہیں۔
دوسری جانب پولی کلینک ہسپتال کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عبدالجبار بھٹو نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتاتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں کووِڈ مریضوں کے لیے آکسیجن کی سہولت والے 23 بستر اور 4 وینٹیلیٹرز مختص ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند روز قبل آکسیجن والے 10 اضافی بستروں کا بندو بست کیا گیا جس سے یہ تعداد 33 تک پہنچ گئی وینٹیلیٹرز سارے بھرے ہوئے ہیں البتہ کچھ آکسیجن والے بستر خالی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں 4 ہزار افراد کو ویکسین لگ چکی ہے جن میں بزرگ شہری اور ہیلتھ ورکرز دونوں شامل ہیں، وبا کی پھیلاؤ سے اب تک 200 سے زائد ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملہ اس کا شکار بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر 7 ہزار مریض آتے ہیں اس لیے کووِڈ 19 مریض کے لیے گنجائش بڑھائی نہیں جاسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئیسولیشن ہسپتالوں اور انفیکشیئس ٹریٹمنٹ سینٹرمیں 50 وینٹیلیٹرز اور آکسیجن کی سہولت والے 600 بستر ہیں تو مریض وہاں بھی جاسکتے ہیں۔
دوسری جانب وزارت قومی صحت کے ترجمان نے کہا کہ حکومت صورتحال کو قریب سے دیکھ رہی ہے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے مریضوں کے دباؤ کا جائزہ لینے کے لیے اسلام آباد کے ہسپتالوں کا دورہ بھی کیا تھا۔