اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل بابرافتخار نے صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد ہونے والی الزام تراشی پر مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مہم سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے اس کا تعین ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل بابرافتخار نے نجی ٹی وی چینل ’24 نیوز’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘آج جی ایچ کیو کی جانب سے حکومت پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس افسوس ناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائے اور اس کے جو بھی عوامل اور محرکات تھے ان کو بھرپور طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘کل وزیراعظم نے کینیا کے صدر سے بات کی، حکومت پاکستان اور کینیا کی حکومت مسلسل رابطے میں بھی ہیں اور اس واقعے سے متعلق تفصیلات موصول بھی ہو رہی ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بہت ضروری ہے کہ اس کی اعلیٰ سطح پر مکمل تحقیقات کی جائیں، گوکہ کینیا کی حکومت اور ان کی پولیس نے تسلیم کیا ہے کہ یہ واقعہ پولیس کی ایک کیس میں شناخت کے حوالے سے غلطی تھی’۔
لیفٹننٹ جنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ ‘اس کے ساتھ ساتھ ان حالات پر بہت سے سوالات اٹھے ہیں، جن پر ہمارا خیال ہے کہ بہت اعلیٰ سطح کی انکوائری ہونی چاہیے تاکہ تمام چیزوں کو منطقی انجام تک لے جایا جاسکے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جو بھی لوگ یہ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، اس کو ختم کردینا چاہیے، بدقسمتی سے بہت زیادہ ان چیزوں کے اوپر الزام تراشیاں کرتے ہیں اور سانحے کو جواز بنا کر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں’۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ‘ان تمام چیزوں کو دیکھنے کے لیے مکمل تفتیش اور تحقیق بہت ضروری ہے تاکہ ان سب کو جواب مل سکے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ تحققیات ان حالات کی نہیں ہونی چاہیے کہ وہاں پر کیا ہوا بلکہ ان حالات کی بھی ہونی چاہیے کہ ارشد شریف کو پاکستان سے جانا کیوں پڑا، کس نے ان کو مجبور کیا یہاں سے جانے کے لیے اور کیسے گئے اور اس دوران کہاں پر رہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس واقعہ تک پہنچنے کے کیا حالات تھے، یہ سارا کچھ کیسے ہوا کیونہ ان تمام مراحل میں بدقسمتی سے بار بار کوئی نہ کوئی جواز بنا کر بالآخر الزام تراشی شروع کی جاتی ہے اور ادارے کی جانب الزام تراشی کی جاتی ہے، ان قیاس آرائیوں کو ختم ہوجانا چاہیے’۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ‘ہم اس کو انجام تک پہنچانا ہے اسی لیے ہم نے حکومت پاکستان سے درخواست کی اور ہم نے ان سے یہ بھی درخواست کی کہ جو لوگ بغیر کسی ثبوت کے من گھڑت یہ الزام تراشیاں کر رہے ہیں ان کے خلاف پوری قانونی کارروائی کی جائے’۔
صحافی ارشد شریف کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘ہم سب کو ارشد شریف کی ناگہانی وفات پر بہت تکلیف ہے، بہت افسوس ناک واقعہ ہے، وہ بہت پروفیشنل صحافی تھے، خاص کر تفتیشی رپورٹنگ میں ایک خاص مقام حاصل کیا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے جتنے آپریشنز ہوئے، آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے دوران فیلڈ میں جا کر رپوٹنگ کرتے رہے اور جو پروگرام کیے وہ ٹیکسٹ بک جرنلزم کی مثال کے طور پر یاد رکھے جائیں گے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اسی لیے اس بات کا زیادہ افسوس ہو رہا ہے کہ ان کی اس ناگہانی وفات کو جواز بنا کر بے بنیاد قسم کی بات چیت کی جارہی ہے اور انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں’۔
لیفٹننٹ جنرل بابرافتخار نے کہا کہ ‘صرف دیکھنا یہ ہے اس افسوس ناک واقعے کو بنیاد بنا کر کون فائدہ اٹھا رہا ہے، اس چیز کا فائدہ کون اٹھارہا ہے، جس کے لیے مہم چلائی جارہی ہے، اس کو ختم کرنا چاہیے’۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے معروف صحافی ارشد شریف کے اتوار کو کینیا میں قتل کے واقعے کی کی تحقیقات کرانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کے معاملے کی تحقیقات کرانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن کے سربراہ حقائق کے تعین کے لیے سول سوسائٹی اور میڈیا سے بھی رکن شامل کر سکیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے یہ فیصلہ مرحوم ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کے اصل حقائق کے تعین کے لیے کیا ہے۔
خیال رہے کہ معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
کینیا کی پولیس نے نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا تھا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔
کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس بدقسمت واقعے پرشرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو‘۔
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔