کشمیر:(سچ خبریں) آزاد جموں اور کشمیر کی قانون ساز اسمبلی مسلسل چوتھے روز نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ایوان کی کارروائی شروع نہ کرسکی جہاں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں تقسیم کی افواہیں ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر چوہدری ریاض گجر کی زیر صدارت قانون ساز اسمبلی کا اجلاس 11 بجے طلب کیا گیا تھا لیکن 4 گھنٹے سے زائد تاخیر کے بعد تقریباً 3:15 بجے شروع ہوا۔
اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کے برعکس کورم پورا تھا جہاں نگران وزیراعظم سمیت حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے 13 اراکین اور مخلوط اپوزیشن کے 18 اراکین شریک تھے۔
ڈپٹی اسپیکر نے بغیر کوئی وجہ بتائے یا قوانین معطل کیے بغیر ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ایوان کا سیشن منگل 11 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
حکمران جماعت کے اراکین ڈپٹی اسپیکر کے اعلان پر خاموشی سے ایوان سے باہر چلے گئے اور اسی طرح اپوزیشن اراکین بھی چلے گئے اور کسی کی جانب سے احتجاج نہیں کیا گیا، موجودہ حالات میں بظاہر اس کا امکان نہیں تھا۔
اس اقدام سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے سے اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیا گیا۔
اسمبلی کے باہر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ ہم التوا کی حکمت عملی روکنے کے لیے بات کریں گے۔
پی ٹی آئی کے مبینہ باغی اراکین جو اطلاعات کے مطابق صدر سلطان محمود کی چھتری تلے جمع ہیں تاہم انہوں اب تک اپنی جماعت سے کنارہ کشی اور آزاد فاورڈ بلاک تشکیل دینے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا۔
پی ٹی آئی میں تقسیم کے حوالے سے حکمران جماعت کے رکن چوہدری رشید سے سوال کیا گیا تو انہوں نے منفی میں جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہوئی، صدر نے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے 3 ناموں کا پینل دیا ہے اور اسی طرح سردار تنویر الیاس نے کیا ہے۔
صدر سلطان محمود چوہدری کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد چوہدری رشید کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے تمام دوستوں کا اعتماد حاصل کیا تو وہ ریاست میں درکار اصلاحات کے لیے کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ریاست کے ادارہ جاتی سیٹ اپ کو دوبارہ منظم اور بہترین بنا کر آگے بڑھوں گا۔
دوسری جانب حکمران جماعت پی ٹی آئی وزیراعظم کے امیدوارکے حوالے سے بدستور خاموش ہے۔ نگران وزیراعظم خواجہ فاروق احمد نے دعویٰ کیا کہ ہم نے جان بوجھ کر اپنا مجوزہ امیدوار کا نام روک رکھا ہے کیونکہ ہم اعصاب کی اس جنگ میں چاہتے ہیں اپنے مخالفین کو ردعمل کے لیے کم وقت ملے۔
اس سے قبل نگران وزیراعظم نے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی تھی، جس کے دوران سیاسی صورت حال کی روشنی میں سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
نگران وزیراعظم نے آزاد جموں اور کشمیر کے صدر کے لیے پرتعیش گاڑی کی خریداری کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسے وقت میں نامناسب اقدام تھا جب ریاست بدترین مالی بحران کا سامنا کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی کی خریداری کا عمل ختم کردینا چاہیے۔
چیف سیکریٹری نے مذکورہ معاملے پر کابینہ کو آگاہ کیا کہ گاڑی کا ٹینڈر منسوخ کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے اخبارات میں اشتہارات بھی دیے گئے ہیں۔