?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی، جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت کے لیے 4 رکنی بینچ کمرہ عدالت پہنچ گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مظرعالم کمرہ عدالت پہنچ گئے تاہم بینچ کے رکن جسٹس منیب اختر کمرہ عدالت میں نہیں آئے۔
جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کا خط پڑھ کر سنایا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس کے حوالے سے لارجر بینچ آج بنا تھا، کیس کا فیصلہ ماضی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا، قانون کا تقاضا ہے نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجاز الاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیاگیا جب کہ ہم جاکر جسٹس اختر منیب سے درخواست کریں گےکہ وہ بینچ میں بیٹھیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب نے لکھا ہے کہ میں آج اس کیس میں شامل نہیں ہوسکتا، انہوں نے لکھا ہے کہ ان کا خط اس نظر ثانی کیس میں ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم ابھی اٹھ رہے ہیں، جسٹس منیب اختر کو درخواست کررہے ہیں کہ وہ بنچ میں شامل ہوں، جسٹس منیب اختر نے آج مقدمات کی سماعت کی ہے وہ ٹی روم میں بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس ان کا آج کی سماعت میں شامل نہ ہونا ان کی مرضی تھی، ہم کل دوبارہ اس نظرثانی کیس کی سماعت کریں گے، امید کرتے ہیں کہ جسٹس منیب اختر کل سماعت میں شامل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جسٹس منیب کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل نو ہو گی، امید ہے جسٹس منیب اختر دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہوگی۔
جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے یہ بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا۔
انہوں نے لکھا کہ بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے اور میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظر ثانی کیس 2 سال سے زائد عرصہ سے زیر التوا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جسٹس منیب کا رائے کا احترام ہے لیکن ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آگئے اور انہوں نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بنا سکتی ہے جب تینوں ممبران موجود ہوں۔
کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا، جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمان کرے۔
اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا گیا تھا۔
اس معاملے پر مختلف نظرثانی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں لیکن ان درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی تھی۔
مشہور خبریں۔
داعش کے احیاء کے لیے نئی امریکی حکمت عملی
?️ 22 مئی 2022سچ خبریں:دہشت گردانہ کارروائیوں کے سلسلے میں داعش کی حکمت عملی میں
مئی
کم عمری کی شادی بارے بل واپس نہ ہوا تو احتجاج کرینگے۔ فضل الرحمان
?️ 19 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان
مئی
وزارت آئی ٹی کا نیشنل سپر ایپ اور ویب پورٹل لانچ کرنے کا اعلان
?️ 5 ستمبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) شہریوں اور کاروباری حضرات کو سرکاری خدمات ایک
ستمبر
یوکرین جانتا ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگ میں ہار گیا ہے: مدودف
?️ 9 فروری 2023سچ خبریں:روس کی قومی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین کا کہنا ہے
فروری
فلسطینیوں کی منتقلی کے منصوبے پر متحدہ عرب امارات کا ردعمل
?️ 20 فروری 2025 سچ خبریں:متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زائد آل نہیان
فروری
ایمازون کمپنی پر ایک ارب 28 کروڑ جرمانہ عائد
?️ 10 دسمبر 2021روم (سچ خبریں)بین الاقوامی ای کامرس کمپنی ٹیکنالوجی کمپنی ایمازون پر ایک
دسمبر
پی ٹی آئی نے ’بلے‘ کے نشان کیس میں سپریم کورٹ میں کیوریٹیو ریویو پٹیشن دائر کردی
?️ 13 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے اپنا انتخابی نشان ’بلے‘
نومبر
اٹلی کی ریاض کو اسلحے کی فروخت پر پابندی منسوخ
?️ 1 جون 2023سچ خبریں:اطالوی حکومت نے اپنی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک بیان
جون