اسلام آباد: (سچ خبریں) آئینی ترمیم کی منظوری کے مشن کوآگے بڑھاتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہبازشریف اور سربراہ جے یو آئی (ف)مولانافضل الرحمان سے ایک بار پھر ملاقاتیں کیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی ، آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں نائب وزیرِاعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمان، نوید قمر اور مرتضی وہاب بھی شامل تھے۔ اہم ملاقات میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی شریک تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے حتمی مسودے پر مشاورت ہوئی جس میں رات گئے ہونے والی سیاسی ملاقاتوں کے تناظر میں مسودے میں تبدیلیوں پر بھی غور کیا گیا۔
۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال اور مشاورت کی گئی۔دریں اثناءچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ایک بار پھر جمعیت علماءاسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچ گئے ان کے ہمراہ نوید قمر، مرتضیٰ وہاب اور شیری رحمان بھی تھیں۔جہاں بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے ان کا استقبال کیا۔ وہ آج صبح ہی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے تھے۔
بلاول بھٹوزرداری نے مولانا فضل الرحمان سے آئینی ترمیم کے حوالے سے مشاورت کی ۔ دونوں رہنماﺅں کے درمیان آئینی ترمیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا۔یہ بھی بتایاگیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد سے قبل پی ٹی آئی کا وفد بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلئے پہنچاتھا۔ پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان سےملاقات کی تھی اور آئینی ترامیم پر بات کی تھی۔
پی ٹی آئی وفد میں بیرسٹر گوہر،اسدقیصر،بیرسٹر علی ظفر ،سلمان اکرم راجہ ،صاحبزادہ حامد رضاشامل تھے۔ملاقات کے دوران آئینی ترمیم کے حوالے سے مختلف امور پر مشاورت کی گئی۔دوسری جانب وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایک بار پھر تبدیلی کر دی گئی ہے ۔اجلاس کے وقت میں دوسری مرتبہ تبدیلی کرکے اسے 2 بجے کردیا گیا ہے۔اس سے قبل کابینہ کا اجلاس ہفتے کی صبح 10 بجے طلب کیا گیا تاہم اجلاس کے وقت میں تبدیلی کرکے اسے 12 بجے کردیا گیا لیکن 12 بجے بھی اجلاس شروع نہیں ہو سکا تھا۔ سینیٹ کا اجلاس 3 بجے طلب کیا گیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل نہیں کیا گیا تاہم غالب امکان ہے کہ یہ اجلاس بھی شام 6 بجے تک ہی شروع ہو سکے گا۔