آئی اے ای اے کی پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ زراعت کیلئے ایٹمی حل کی حمایت

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) ایٹمز فار فوڈ انیشیٹیو کے تحت ایک حالیہ تشخیصی مشن میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا زرعی شعبہ ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور ان کے مطابق ڈھلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا مشن ہے جو ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے شروع کیا ہے۔

مشن نے نشاندہی کی کہ ماحولیاتی تبدیلی, بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر یقینی بارشیں اور بار بار آنے والے شدید موسمی واقعات گندم اور چاول جیسی بنیادی فصلوں کے ساتھ ساتھ کپاس جیسی نقد آور فصلوں کی پیداوار کے لیے خطرہ ہیں۔

آبپاشی کے لیے پانی کی کمی، زمین کی زرخیزی میں کمی اور کیڑوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پاکستان کی 25 کروڑ آبادی کے لیے غذائی تحفظ پر مزید دباؤ ڈال رہی ہے۔

پاکستان ایشیا اور بحرالکاہل کے ان اولین ممالک میں شامل تھا، جنہوں نے اکتوبر 2023 میں ایٹمز فار فوڈ انیشیٹیو کے آغاز کے فوراً بعد اس میں شمولیت اختیار کی تھی۔

فصلوں کی پیداوار اور غذائی تحفظ میں بہتری

حکومت کی درخواست پر گزشتہ ماہ آئی اے ای اے اور ایف اے او نے ایک تشخیصی مشن کا اہتمام کیا، جس کے مقاصد اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور ملک کی سطح پر ڈیٹا کا تجزیہ کرنا تھے تاکہ پاکستان کی غذائی سلامتی اور زرعی لچک کی ضروریات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے، اور بالآخر ڈیٹا پر مبنی، ملک کے حالات کے مطابق سفارشات دی جا سکیں۔

تشخیصی مشن نے یہ بھی پایا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ زرعی طریقہ کار کو مزید بہتر بنانے اور وسیع پیمانے پر اپنانے کی بڑی گنجائش موجود ہے، اس میں غذائی اجزا اور پانی کے مؤثر استعمال کے طریقے شامل ہیں تاکہ زمین کی زرخیزی اور صحت کو بہتر بنایا جا سکے اور کھاد کے استعمال سے کاربن کے اخراج کو کم کیا جا سکے۔

تشخیصی مشن کی دریافتیں ایٹمز فار فوڈ کے ایک قومی ایکشن پلان کی تیاری اور نفاذ کی بنیاد فراہم کریں گی، جو تحقیق، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور استعداد کار بڑھانے کے شعبوں میں معاونت فراہم کرے گا، تاکہ قومی اور مقامی سطح کے اسٹیک ہولڈرز کو ایک مضبوط اور لچک دار زرعی و غذائی نظام کے لیے بااختیار بنایا جا سکے۔

آئندہ تعاون کے تحت پاکستان میں ایٹمی ٹیکنالوجیز کے استعمال کی مقامی صلاحیت کو اپ گریڈ کرنے پر توجہ دی جائے گی، تاکہ جانوروں کی بیماریوں، زونوٹک بیماریوں اور اینٹی بایوٹک مزاحمت کی نشاندہی، تجزیہ اور نگرانی کی جا سکے، اور شعاع ریزی (irradiation) کے ذریعے جانوروں کے جراثیم کے خلاف محفوظ اور مؤثر ویکسین تیار کی جا سکیں۔

قومی فوڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری عامر محی الدین نے کہا کہ دنیا کے کل گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود، پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے لحاظ سے انتہائی کمزور ہے اور شدید موسمی واقعات سے نمایاں معاشی نقصان اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ “زرعی شعبہ، جو پاکستانی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہے، سنگین نتائج سے دوچار ہے، اور کچھ اندازوں کے مطابق اگر موجودہ طریقے جاری رہے تو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور غیر یقینی بارشوں کے باعث پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے۔”

ایف اے او اور آئی اے ای اے کے ساتھ پاکستان کے تعاون پر تشخیصی مشن نے ایسے مواقع اجاگر کیے، جن کے تحت پاکستان میں ترجیحی فصلوں کے لیے میوٹیشن بریڈنگ پروگرامز میں اسپیڈ بریڈنگ اور بائیو ٹیکنالوجی جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان نے میوٹیشن بریڈنگ کے ذریعے کیڑوں سے بچاؤ اور خشک سالی برداشت کرنے والی فصلیں مثلاً چنا، چاول اور کپاس تیار کی ہیں۔

پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے زرعی و بائیوٹیک ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل اور چیف سائنس دان محمد یوسف سلیم نے کہا کہ ہم نے ایٹمی تکنیک استعمال کر کے زمین کی زرخیزی بہتر بنائی، بنجر زمین کو قابل کاشت بنایا، کھاد کے استعمال کو بہتر بنایا تاکہ پیداوار زیادہ ہو اور اخراجات کم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمز فار فوڈ انیشیٹیو ہمارے تعاون کو مزید بڑھائے گی، نئے شراکت داروں کو شامل کرے گی اور شعبوں کے درمیان رکاوٹیں توڑتے ہوئے پورے ویلیو چین کے نقطہ نظر کو اپنائے گی۔

پاکستان کے بیج کے نظام کو دوبارہ فعال کرنا بھی ضروری ہے تاکہ ایف اے او اور آئی اے ای اے کی معاونت سے تیار کردہ بہتر بیجوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔

مشن ٹیم نے سفارش کی کہ قومی اداروں اور ویلیو چین کے اسٹیک ہولڈرز کو تربیت دی جائے تاکہ بہتر بیجوں کی تقسیم اور استعمال کو بڑھایا جا سکے، یہ یقینی بنانے کے لیے کہ وہ کسانوں تک پہنچیں اور پیداوار میں اضافے کا باعث بنیں۔

زمین کی زرخیزی میں کمی اور پانی و غذائی اجزاء کے غیر مؤثر استعمال سے پیداوار مزید محدود ہو جاتی ہے، تاہم آئی اے ای اے کے ساتھ دہائیوں پر محیط تعاون نے پاکستان کے نیوکلئیر انسٹیٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بایولوجی کی مدد کی کہ وہ نمکیات سے متاثرہ زمین کو زرخیز اور پیداواری زمین میں بدل سکے۔

غذائی تحفظ کے مؤثر نظام کے بغیر پاکستان سے زرعی مصنوعات کی برآمد مشکل رہتی ہے۔ مائیکوٹاکسنز، ویٹرنری ادویات اور جراثیم کے لیے مستند ٹیسٹنگ کی صلاحیت کی کمی پاکستان کی ان کوششوں میں رکاوٹ ہے جن کا مقصد زرعی مصنوعات کو غیر ملکی منڈیوں میں محفوظ بنانا ہے۔

تشخیصی مشن نے سفارش کی کہ نگرانی کی صلاحیت کو بڑھایا جائے اور فوڈ ویلیو چین میں حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک قومی منصوبہ بنایا جائے۔

غذائیت کے تجزیوں میں مستحکم آئسوٹوپ تکنیک کے اطلاق کے لیے پاکستان کی تجزیاتی صلاحیت کے جائزے نے یہ مزید مواقع ظاہر کیے ہیں کہ ایٹمی ٹیکنالوجیز کو شواہد پر مبنی غذائی پالیسی سازی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

تحریک عدم اعتماد سب سے بڑی غلطی تھی:ڈاکٹر سلمان شاہ

?️ 8 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں) سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ

سعودی لڑاکا طیاروں کی مأرب پر شدید بمباری

?️ 3 اپریل 2021سچ خبریں:یمن کے صوبہ مأرب کے جنوبی محور پر سعودی اتحادی لڑاکا

شہباز شریف کا سابق وزیر اعظم کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم

?️ 21 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو لاحق خطرات کے پیش

مری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کے لیے سول آرمڈ فورسز سے مدد طلب کی

?️ 8 جنوری 2022مری (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق ملک کے پُرفضا مقام مری میں

یمن میں جارحین کی آپسی جھڑپ

?️ 16 جنوری 2022سچ خبریں:یمن کے صوبہ شبوا میں سعودی فوج نے متحدہ عرب امارات

مصر بھی امریکی دھوکے کا شکار

?️ 4 اکتوبر 2023سچ خبریں:امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے نئے چیئرمین نے اعلان

طاہر اشرفی کی عالم اسلام سےفلسطینیوں کی مدد کرنے کی اپیل

?️ 14 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی  نے پورے عالم

سوڈان میں جنگ کے خاتمے کا مشکل مشن

?️ 13 مئی 2023سچ خبریں:سوڈان کا دارالحکومت خرطوم ایک پرامن شہر سے تنازعات کے مرکز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے