اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے دستاویزات اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) کے فوائد حاصل کرنے کے لیے انٹیگریٹڈ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے لیے دباؤ کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے اس اقدام پر غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کاربن ٹیکس ان اقدامات کا حصہ ہے جس کے ذریعے مختلف اداروں سے نئے امدادی آلات بشمول گرین اور ای بانڈز، سستے قرضے اور گرانٹس کے لیے مالی مدد حاصل کی جاسکتی ہے، مزید کہا کہ مستقبل کے ترقیاتی پروگرامز کو پہلے ہی ماحولیاتی عوامی سرمایہ کاری کے انتظام کے معیارات سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔
آئی ایم ایف پیٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی کے علاوہ معیاری جی ایس ٹی کی بحالی کے بارے میں غور کررہا ہے، جو اس کے وسیع تر پروگرامز کے مقاصد میں سے ایک ہے تاکہ کسی بھی شعبے کے ساتھ ترجیحی سلوک یا بغیر کسی رعایت کے موجودہ جی ایس ٹی اسکیم کو پوری معیشت میں ٹیکس کے عالمی (وی اے ٹی) موڈ کے ساتھ تبدیل کیا جاسکے۔
تاہم حکام نے تجویز دی کہ کاربن ٹیکس کو دوبارہ متعارف کرایا جائے یا آنے والے بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کی حد کو 100 روپے فی لیٹر تک بڑھایا جائے تاکہ پیٹرولیم مصنوعات سے زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کیا جاسکے کیونکہ جی ایس ٹی کے برعکس جو زیادہ تر صوبوں کو جاتا ہے، اس کی آمدنی مکمل طور پر وفاقی کے کھاتے میں جاتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کو دوبارہ متوازن کرنے کے مقابلے میں وفاقی ریونیو کے آلات، جیسے پیٹرولیم لیوی اور کاربن ٹیکس کو اکٹھا کرنا آسان اور اس سے مالیاتی مشکلات حل ہوں گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت اور آئی ایم ایف نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت سماجی بہبود کے مختلف اقدامات کے حجم میں اضافے اور مہنگائی کے ساتھ ماہانہ وظیفے کو بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا، تاکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق آمدن بڑھانے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن اور دستاویزات پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور چھوٹے دکانداروں کو تاجر دوست اسکیم کے تحت رضاکارانہ طور پر رجسٹر کرنے کی ترغیب دی جائے گی اور آئندہ مالیاتی بل میں انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کے ذریعے ان پر جرمانے اور دیگر سزاؤں کا تعین کیا جائے گا۔
اسی طرح نان فائلرز پر بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے گا، فی الحال نان فائلرز 50 ہزار روپے سے زیادہ کی ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس دیتے ہیں جو آئندہ بجٹ میں ایک فیصد کردیا جائے گا۔