آئی ایم ایف سے عبوری معاہدہ الیکشن کے انعقاد میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، ماہرین

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) اٹلانٹک کونسل سے منسلک ایک ماہر معاشیات نے کہا کہ اگر پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) مالی معاونت کے اقدامات پر ایک اسٹینڈ بائی معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو اس سے ملک کو انتخابی مدت کے لیے درکار قریبی مدتی مالی امداد مل سکتی ہے۔

بدھ کو عزیر یونس نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ 30 جون کو موجودہ پروگرام ختم ہونے پر  اور پاکستان ایک اسٹینڈ بائی معاہدے کی جانب طرف پیش رفت کر رہے ہیں، ایک بار انتخابات ہونے کے بعد نئی حکومت کو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر مذاکرات کرنا ہوں گے۔

واشنگٹن میں سفارتی ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ ملک کے مالیاتی منتظمین مالی سال 2024 کے وفاقی بجٹ میں آئی ایم ایف سے منظور شدہ تبدیلیوں کے بعد عملے کی سطح کے معاہدے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں لیکن آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری تک فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے جس میں دو ہفتوں سے دو ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔

عزیر یونس سے بیل آؤٹ پیکج کی بحال کے لیے اسلام آباد کی کوششوں کے حوالے سے ایک آن لائن مباحثے میں پوچھا گیا کہ اگر حکومت بالآخر آئی ایم ایف کے مطالبات ماننے والی تھی تو پھر اس میں تاخیر کیوں کی؟ جس پر مالیاتی امور کے ماہر نے جواب دیا کہا یہ کام اگر پہلے ہوجاتا تو ملک کے لیے کافی سودمند ثابت ہوتا۔

پاکستان کے درمیان ہونے والی بات چیت کے ایک ذرائع نے مزید کہا کہ عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچنا کوئی معمولی بات نہیں تھی، لیکن بورڈ نے مہینوں تک منظوری روک دی تھی، یہ اس وقت ہوتا ہے جب فنانسنگ یا قرض سے متعلق مسائل ہوں جیسے حالات لبنان یا سری لنکا کو درپیش تھے، میں پاکستان کو بھی اس فہرست میں شامل کروں گا۔

ذرائع نے خبردار کیا کہ پاکستان میں لوگ موجودہ حالات پر زیادہ توجہ دیے بغیر خود سے نتائج اخذ کر رہے ہیں لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ پیشرفت جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حتمی معاہدہ پاکستان کے لیے اچھا ہو گا لیکن یہ وہ عیدی نہیں ہوگی جس کی کچھ پاکستانی حکام امید کر رہے ہیں، اگرچہ عملے کی سطح کا معاہدہ مختصر نوٹس پر ممکن تھا لیکن یہ 30 جون تک ممکن نہیں ہو سکے گا۔

پاکستان آئی ایم ایف کو 6.2 ارب ڈالر کے پیکج میں سے 1.1 ارب ڈالر کے اجرا پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے ارو یہ معاملہ گزشتہ سال نومبر سے تاخیر کا شکار ہے۔

ان فنڈز کے ساتھ ساتھ کی توثیق پاکستان کے لیے بیرونی ادائیگیوں کے حوالے سے ڈیفالٹ ہونے سے بچنے کے لیے اہم ہے۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کے تعاون سے معاشی اصلاحات کے پروگرام کے مطابق پالیسیوں کو مزید ہم آہنگ بنانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔

فنڈ نے اس سے قبل پاکستان کے بجٹ کے اخراجات کے منصوبے پر اعتراضات اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ یہ بیل آؤٹ کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

پاکستان کا موقف ہے کہ آئی ایم ایف نے حال ہی میں یوکرین کے لیے ہنگامی فنڈز جاری کیے ہیں اور اس لیے ایسا کرنے کی نظیر موجود ہے، لیکن مالیاتی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ دونوں صورتوں کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔

تاہم، ایک اور امکان یہ ہے کہ 30 جون کی ڈیڈ لائن میں ایک ماہ یا اس سے زیادہ توسیع کی جائے تاکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کو اس عمل کی تکمیل اور فنڈز کے اجرا کا موقع مل سکے۔

مشہور خبریں۔

فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں کا انجام عبرتناک موت ہے، محسن نقوی

?️ 26 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے

پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل کے بارے میں ہمیں علم نہیں تھا:اسلام آباد

?️ 23 مارچ 2025سچ خبریں: پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے

آکلینڈ اور کیلیفورنیا میں اساتذہ کی ہڑتال

?️ 28 اپریل 2023سچ خبریں:دو ریاست، آکلینڈ اور کیلیفورنیا میں اساتذہ نے 88 فیصد ہڑتالوں

کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی میں اضافے پراظہار تشویش

?️ 10 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس نے غیر قانونی طور پر

کرگل :جمعتہ الوداع کو ”یوم قدس“ کے طور پر منایا گیا، اسرائیل کے خلاف شدید احتجاج

?️ 29 مارچ 2025کرگل: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر

وزیراعلی سہیل آفریدی کا فیصلہ انتہائی قابل افسوس ہے۔ طلال چوہدری

?️ 20 اکتوبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وزیراعلی

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان اور میڈیا

?️ 25 اپریل 2024سچ خبریں: ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کی

میڈلین جہاز پر اسرائیلی حکام کے درمیان کشیدگی

?️ 9 جون 2025سچ خبریں: یدعیوت اخارونوت کی رپورٹ کے مطابق، میڈلین جہاز جو غزہ پٹی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے