سچ خبریں: پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے ایک جامع حکمت عملی بنائی جائے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر عزم استحکام پاکستان قومی ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کو پرامن بنایا جا سکے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ علما نے ہمیشہ محرم الحرام میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے کردار ادا کیا ہے۔ اس سال بھی محرم کے دوران امن قائم رکھنے کے لئے ایک رابطہ دفتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کانگریس کی قرارداد کے بارے میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل کا بیان
انہوں نے کہا کہ یکم محرم کو ملک بھر میں یوم سیدنا صدیق اکبر منایا جائے گا اور انتہا پسندانہ سوچ کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ کسی کو کافر قرار دینا صرف ریاست کا حق ہے۔ آئین پاکستان میں غیر مسلموں کے حقوق واضح طور پر موجود ہیں اور اس کے برخلاف پراپیگنڈہ بے بنیاد ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو حقوق حاصل نہیں ہیں۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ ریاست اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ غیر مسلموں کے حقوق کی حفاظت کریں۔ اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کو قتل کرنا، ان کی جائیداد کو نقصان پہنچانا یا قبضہ کرنا ناجائز اور گناہ ہے۔ یہ آئین اور قانون کی بھی خلاف ورزی ہے اور ریاست کو ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی تعلیم کی مخالفت کرنے والے اسلام کے نمائندے نہیں ہیں۔ مختلف فتنے ابھر رہے ہیں اور امت کو توڑنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ اسلام کے مطابق خواتین کے حقوق کا تحفظ اور ان کا احترام ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
چیئرمین پاکستان علما کونسل نے کہا کہ عزم استحکام سے متعلق وزیراعظم آفس سے بیانات جاری ہو چکے ہیں اور جن سیاسی جماعتوں کو ان پر تحفظات ہیں، حکومت کو چاہیے کہ ان کے ساتھ مل کر ان تحفظات کو دور کرے تاکہ ملک کو پرامن اور مستحکم بنایا جا سکے۔
انہوں نے امریکی کانگریس کی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔ امریکی قرارداد قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ امریکا کو فلسطین میں ہونے والے مظالم نظر کیوں نہیں آتے؟
مزید پڑھیں: سیالکوٹ واقعہ اسلامی روایات کے منافی تھا: طاہر اشرفی
طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی جوابی قرارداد پر سنی اتحاد کا اختلاف افسوسناک ہے۔ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہماری حکومت امریکا نے گرائی تو پھر امریکی قرارداد کی مخالفت کیوں نہیں کی گئی؟ امریکی قرارداد کی مخالفت نہ کرنا کس سے محبت کا اظہار تھا؟