سچ خبریں: اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی غیر حاضری پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے بانی پی ٹی آئی اور دیگر کے خلاف تھانہ سنگجانی اور آئی 9 میں درج مقدمات کی سماعت کی۔ اس دوران علی نواز اعوان، واثق قیوم، عامر کیانی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور اور عامر مغل کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: فوج، سیاسی قیادت انسداد دہشت گردی پالیسی پر نظرثانی کیلئے متفق
جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ کسی کی بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست قبول نہیں ہوگی۔ یہ کوئی عذر نہیں کہ میں شہر سے باہر ہوں تو پیش نہیں ہو سکتا۔ حاضری پوری نہ ہونے کی ذمہ داری ملزمان پر ہے یا عدالت پر؟
پی ٹی آئی کے وکلا نے جواب دیا کہ حاضری پوری کرنا ملزمان کی ذمہ داری ہے۔ اس پر جج نے کہا کہ تمام غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے۔ اگلی پیشی پر تمام ملزمان کی حاضری یقینی بنائی جائے۔ آئندہ پیشی پر حاضری کی مکمل یقین دہانی کرائی جائے گی تو پھر وارنٹ کا معاملہ دیکھا جائے گا۔
وکلا صفائی نے درخواست کی کہ ایک موقع دیا جائے، اگلی پیشی پر تمام ملزمان پیش ہوں گے۔ اس پر جج نے کہا کہ جو ملزم 8 تاریخ کو نہیں آئیں گے انہیں اشتہاری قرار دیا جائے گا۔ عدالتی مفرور کو اشتہاری قرار دینے کے لیے 30 دن ضروری نہیں ہیں۔ میں نے ان کیسز کو انجام تک پہنچانا ہے، اس میں آپ کا ہی فائدہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی عدالت پروین رحمان قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا
جج نے مزید کہا کہ یہ تماشا بنا ہوا ہے، ایک آتا ہے دو نہیں آتے۔ 8 جولائی کو کوئی بیمار ہو، بخار ہو، کچھ بھی ہو، جو نہ آیا اسے اشتہاری قرار دیا جائے گا۔ 8 جولائی کے بعد کیسز کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ اگر کیسز میں جان ہوئی تو چلیں گے ورنہ فارغ ہوں گے۔
بعد ازاں عدالت نے دونوں مقدمات کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔