اسلام آباد(سچ خبریں)اسپیکر نے معمول کی کارروائی کا آغاز کیے بغیر اجلاس پیر 28 مارچ شام 4 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا جس کے باعث آج تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جاسکی۔اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کررہے تھے۔
اجلاس کے آغاز میں وفات پانے والے رکن قومی اسمبلی خیال زمان، سابق صدر رفیق تارڑ، مرحوم سینیٹر رحمٰن ملک، پشاور مسجد دھماکے کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمانی راویت ہے کہ اگر قومی اسمبلی کا کوئی رکن انتقال کر جائے تو اجلاس کا ایجنڈا آئندہ روز تک کے لیے ملتوی کردیا جاتا ہے، یہ برسوں سے ہورہا ہے اور ماضی میں ایسا 24 مرتبہ ہوچکا ہے۔
بعدازاں اسپیکر نے معمول کی کارروائی کا آغاز کیے بغیر اجلاس پیر 28 مارچ شام 4 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا جس کے باعث آج تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جاسکی۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری جنہوں نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اجلاس ملتوی کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، بعدازاں ایک ٹوئت میں کہا کہ اسمبلی کے آج کے اجلاس میں کچھ نہیں ہونا۔
جنوبی پنجاب صوبے کے قیام سے متعلق بل اسپیکر کو پیش کر دیا گیا ۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے آئینی ترمیمی بل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو پیش کردیا۔اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری بھی موجود تھے۔وزیر خارجہ نے اسپیکر قومی اسمبلی سےدرخواست کی کہ اس بل کو پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر خارجہ کی درخواست پر اس جنوبی پنجاب آئینی ترمیمی بل کو پیر کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ کا قیام پاکستان تحریک انصاف کے منشور کا حصہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے میلسی کے عوامی رابطہ جلسے میں جنوبی پنجاب آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں لانے کا اعلان کیا، وزیر اعظم کی ہدایت پر میں نے آئینی ترمیمی بل، وزارت قانون کی منظوری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی خدمت میں پیش کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب کی عوام سے کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے۔
اپوزیشن نے کراچی کی جیل میں قید رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے نوید قمر، ایم این اےمحسن داوڑ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے لیے درخواست جمع کروائی۔
واضح رہے کہ اس بات کا امکان تھا کہ تحریک عدم اعتماد اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہونے کے باوجود اسے بحث کے لیے آج پیش نہ کیا جائے۔
ایک رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ نے گزشتہ روز 15 نکات پر مشتمل ’آرڈر آف دی ڈے‘ جاری کیا تھا جس میں تحریک عدم اعتماد شامل تھی لیکن خیال یہ تھا کہ رکن قومی اسمبلی خیال زمان کی وفات کے باعث پہلے روز ایوان میں معمول کی کارروائی نہ ہوسکے۔
یہ پارلیمانی روایت ہے کہ کسی رکن قومی اسمبلی کی وفات کے بعد ہونے والے ایوانِ زیریں کے پہلے اجلاس میں صرف متوفی کے لیے فاتحہ خوانی اور ساتھی اراکین کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے 8 مارچ کو ریکوزیشن جمع کرائی تھی اور آئین کے تحت اسپیکر 14 رز کے اندر اجلاس بلانے کا پابند ہے لیکن انہوں نے 14ویں روز یعنی 21 مارچ تک اجلاس نہیں بلایا جو آج طلب کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تحریک ایوان میں پیش کیے جانے کے کم ازکم 3 سے 7 روز کے اندر اس پر ووٹنگ کرائی جاتی ہے۔